دنیا

لشکرِ طیبہ کے دو رہنما عالمی دہشت گرد قرار

امریکی وزارتِ خزانہ نے لشکرِ طیبہ کے نذیر احمد چوہدری اور محمد حسین گل کے امریکا میں مالیاتی اثاثے منجمد کردیے ہیں۔

واشنگٹن: کل بدھ کے روز امریکا نے اعلان کیا کہ اس نے لشکر طیبہ کے دو رہنماؤں نذیر احمد چوہدری اور محمد حسین گل کو عالمی دہشت گردنامزد کیا ہے، اوراس سلسلے میں پاکستان پر اس کی جانب سے دباؤ میں اضافہ کردیا گیا ہے کہ وہ اس گروپ کے خلاف تادیبی کارروائی کرے۔

امریکی وزارتِ خزانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نذیر احمد چوہدری اور محمد حسین گل لشکرِ طیبہ کے لیے کام کرنے پر نامزد کیا جارہا ہے، ’’جو پاکستان میں قائم ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔‘‘

اب تک امریکی وزارتِ خارجہ اور وزارتِ خزانہ نے لشکر طیبہ سے منسلک 22 افراد اور چار اداروں کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے بھی بطور غیر ملکی دہشت گرد تنظیم، لشکرِ طیبہ کی حیثیت کو برقرار رکھا ہے، اور مزید یہ کہ اس حوالے سے اس نے لشکرِ طیبہ کے لیے مختلف ناموں سے کام کرنے والی تنظیموں جماعت الدعوۃ الانفال ٹرسٹ، تحریک حرمتِ رسول اور تحریک تحفظ قبلۂ اوّل کو بھی اپنی فہرست میں شامل کیا ہے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کا ماننا ہے کہ یہ لشکرِ طیبہ کے ہی فرضی نام ہیں۔

دراصل امریکی وزارتِ خارجہ نے دسمبر 2001ء میں لشکر طیبہ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، اور اس گروپ کو اقوامِ متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں 2005ء کے دوران شامل کیا گیا تھا۔

سیکریٹری برائے دہشت گردی و مالیاتی انٹیلی جنس ڈیوڈ ایس کوہن کہتے ہیں ’’لشکرِ طیبہ کی قیادت کو ہدف بنانے والی آج کی اس کارروائی سے ہمارےاس عزم کا اظہار ہوتا ہے کہ ہم دہشت گرد گروہوں کی مالی سرگرمیوں کا تہہ و بالا کرکے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ہم لشکرِ طیبہ کی مالیاتی بنیادوں کوہدف بنانا جاری رکھیں گے تاکہ ان کی پرتشدد کارروائیوں میں رکاوٹ اور خلل پیدا کرسکیں۔‘‘

امریکی وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ 2008ء کے دوران ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے لیے لشکرِ طیبہ ذمہ دار تھی۔

یاد رہے کہ اس حملے میں تقریباً دو سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس گروپ کے رہنما حافظ محمد سعید کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267 ویں قرارداد کے تحت فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

نذیر احمد چوہدری:

اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ دوہزار کی دہائی کی ابتدائی برسوں میں نذیر احمد چوہدری لشکر طیبہ کے سینئر رہنما رہ چکے ہیں اور انہوں لشکر طیبہ کے نائب صدر کی حیثیت سے کام کیا ہے۔ وہ اس گروپ کی مرکزی قیادت کے رکن ہیں اور لشکرِ طیبہ کے سربراہ حافظ محمد سعید کے قریبی ساتھی ہیں۔

نذیر احمد چوہدری اس گروپ کے تعلقاتِ عامہ کے شعبے کے پچھلے دس سالوں سے نگران ہیں، اور 2012ء سے لشکرِ طیبہ کے انفارمیشن ونگ کے سربراہ ہیں۔ نذیر چوہدری نے اس گروپ کے حکمت عملی تیار کرنے والے اہم رہنما بھی رہے ہیں اور وہ لشکرِ طیبہ کے مالی معاملات کی نگرانی بھی کرتے ہیں۔

محمد حسین گِل:

لشکر طیبہ کی شوریٰ کے رکن کی حیثیت سے حسین گل پہچانے جاتے ہیں اور وہ اس بانیوں میں بھی شامل ہیں۔

وہ دس سال سے زیادہ عرصےتک لشکرِ طیبہ کے لیے بطور اکاؤنٹنٹ کام کرتے رہے ہیں اور خاص طور پر لشکرِ طیبہ کے چیف فنانشل آفیسر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔ کئی سالوں سے وہ لشکرِ طیبہ کے اکاؤنٹس کے شعبے کے سربراہ ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے لشکرِ طیبہ کے ریونیو ونگ کے لیے اور لشکرِ طیبہ کے اخراجات کے ریکارڈز کی تیاری کا کام بھی کیا۔

بدھ کی اس کارروائی کے نتیجے میں نذیر احمد چوہدری اور محمد حسین گل کی امریکا میں تمام مالیاتی اثاثے منجمد کردیے ہیں اور امریکیوں کو ان کے ساتھ لین دین کرنے سے روک دیا گیا ہے۔