پاکستان

آپریشن ضرب عضب : تازہ کارروائیوں میں 30 مبینہ جنگجو ہلاک

پاکستانی فوج کے جیٹ طیاروں نےشمالی وزیرستان ، حسو خیل کے علاقے میں عسکریت پسندوں کے تین مبینہ ٹھکانے تباہ کر دیئے۔
|

پشاور: پاکستانی فوج کی جانب سے قبائلی علاقوں شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن میں تازہ کارروائیوں میں 30 مبینہ عسکریت پسند ہلاک کیے جا چکے ہیں۔

پاکستانی افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان کے مطابق ہفتے کی صبح جیٹ طیاروں کی مدد سے پاک افغان بارڈر کےقریب شدت پسندوں کے دو مبینہ ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں دس عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے حسو خیل میں عسکریت پسندوں کے تین مبینہ ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا گیا، جہاں 15 جنگجو ہلاک ہو گئے۔


شمالی وزیرستان : تازہ کارروائی میں مزید آٹھ مبینہ جنگجو ہلاک


شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب میں ہفتے کی صبح پاکستان فوج کے جیٹ طیاروں کی تازہ کارروائی میں مزید آٹھ مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ۔

جیٹ طیاروں نے شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی کے گاؤں کوشالی توری خیل اور زکرخیل میں عسکریت پسندوں کے دو مبینہ ٹھکانے تباہ کر دیئے، حملے میں آٹھ مبینہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔

ذرائع نے ڈان ۔ کام کو بتایا کہ میر علی کے رہائشی پہلے ہی علاقہ خالی کر چکے ہیں اور اب وہاں صرف عسکریت پسند یا ان کے حامی موجود ہیں۔

شمالی وزیرستان کے کچھ علاقوں میں جہاں جنگجو موجود ہیں، سیکورٹی فورسز کو شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔

عسکریت پسندوں نے اُن علاقوں میں بارودی سرنگیں بھی بچھانی شروع کر دی ہیں تاکہ سیکورٹی فورسز کی پیش قدمی کو روکا جا سکے۔


خیبر ایجنسی میں سیکورٹی فورسز کی کارروائی


ادھر، خیبرایجنسی کی تحصیل باڑا میں سیکیورٹی فورسزکی کارروائی میں تین مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے۔

ڈان نیوز ٹی وی نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ باڑا کے علاقے ملک دین خیل میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں چھ مشتبہ شدت پسند زخمی بھی ہوئے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ان عسکریت پسندوں نے ملک دین خیل میں ایک سرکاری سکول پر قبضہ کر رکھا تھا، جسے گن شپ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ فوج نے شمالی وزیرستان میں طویل انتظار کے بعد ایک اہم آپریشن ’ضربِ عضب‘ کے نام سے شروع کیا ہے، جس کا آغاز کراچی ایئرپورٹ پر ہونے والے حملے کے ایک ہفتے بعد ہوا تھا۔

اس علاقے میں طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں فوجی جوانوں کے ساتھ ساتھ ٹینک اور جیٹ طیارے حصہ لے رہے ہیں۔