پاکستان

جی ڈی پی اور محصول کا ہدف حاصل نہ ہوسکا

وزیرِ خزانہ آج 2013-2014ء کا اقتصادی سروے پیش کریں گے جس کے مطابق حکومت بیشتر اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار آج اپنی ٹیم کے ہمراہ 2013-2014ء کا اقتصادی سروے پیش کریں گے۔

اقتصادی سروے کے خدوخال کے مطابق رواں مالی سال حکومت بیشتر اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا جبکہ شرح نمو، افراط زر، بچت، برآمدات کے لیے مقرر کیے گئے اہداف حاصل نہ ہوسکے۔

معاشی میدان میں وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کی کارکردگی مایوس کن رہی، جس کی عکاسی اقتصادی سروے سے باآسانی ہوجاتی ہے، جس میں شرح نمو کا ہدف حاصل نہ ہونے کااعتراف کیاگیاہے۔

اس سروے کے مطابق زرعی، سروسز، پیداواری اور سرمایہ کاری کے ساتھ بچت سمیت تمام شعبوں میں کارکردگی مقررہ اہداف سے دور رہی۔

زرعی شعبے میں ترقی کی شرح گزشتہ سال سے بھی کم رہی، سروسز کے شعبے میں شرح نمو گزشتہ سال کی شرح چھیالیس کے مقابلے میں تینتالیس فیصد رہی۔

بجلی کی کمی کی وجہ سے مینوفیکچرنگ اٹھاون فیصد رہ گئی۔ سرمایہ کاری اور بچت کی شرح جو کہ 2008ء میں 19.2 فیصد تھی، رواں مالی سال کے دوران کم ہو کر 14 فیصد پر آگئی ہے۔

قومی بچت میں بھی شرح نمو 13.5 فیصد سے کم ہو کر 12.9 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

افراط زر کے لیے 8.5 فیصد کاہدف مقرر کیا گیا تھا، جبکہ اس کے مقابلے میں دس ماہ کے دوران یہ 8.7 فیصد رہا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے محصولات کی وصولی میں بھی رواں مالی سال کے لیے مقرر کیے گئے ہدف سے دو سو ارب روپے کم وصول ہوئے۔

توقع ہے کہ 2475 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں محصولات کی وصولی 2275 ارب روپے رہے گی۔

مہنگائی بھی رواں سال ہدف سے زیادہ رہے گی اور یہ ساڑھے آٹھ فیصد سے بڑھ سکتی ہے۔

رواں مالی سال بے روز گاری کی شرح میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور یہ چھ فیصد سے بڑھ کر 6.2 فیصد تک پہنچ جائے گی۔