پاکستان

کالعدم تنظیم کے رہنما ملک اسحاق تین مقدمات سے بری

اُن پر 70 افراد کے قتل کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا، لیکن وہ زیادہ تر مقدمات سے بری ہوچکے یا ان کی ضمانت ہوگئی ہے۔

راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج رانا مسعود اختر نے آج کالعدم تنظیم کے رہنما ملک اسحاق کے خلاف مقدمات کی سماعت کی۔

ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ملک اسحاق کو تینوں مقدمات سے عدم ثبوت کی بناء پر بری کردیا۔

تفصیلات کے مطابق یہ مقدمات جن سے ملک اسحاق کو بری کیا گیا ہے، تھانہ اٹک، حضرو اور تلہ گنگ میں دہشت گردی کے تحت درج تھے۔

یاد رہے کہ کالعدم تنظیم لشکرِ جھنگوی کے رہنما ملک اسحاق کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ تینتالیس مقدمات میں ملوث تھے۔ ان پر ستر افراد کے قتل کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا، لیکن وہ اب تک زیادہ تر مقدمات سے یا تو بری ہوچکے یا پھر ان کی ضمانتیں منظور ہوچکی ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی انتہا پسند سنی تنظیم لشکر جھنگوی پر ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے پابندی عائد کردی تھی۔

اس تنظیم پر نوے کی دہائی کے اوائل میں اپنے کے قیام کے ابتدائی حصے میں اقلیتی مسلک اہل تشیع کے افراد کے قتل کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

ملک اسحاق کو 1997ء میں درجنوں کیسز میں گرفتار کیا گیا تھا جن میں سے اکثر قتل کے تھے۔ انہیں 14 سال بعد جولائی 2011ء میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ان کی رہائی کے بعد سے انہیں متعدد مرتبہ گھر میں نظر بند کردیا گیا، کیونکہ ان کے خطبات عام طور پر فرقہ وارانہ کشیدگی کا باعث بنتے ہیں۔

بعد میں مبینہ طور پر ملک اسحاق کو حساس اداروں نے اپنی حراست میں لے لیا تھا۔

ملک اسحاق پر جیل میں بیٹھ کر لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں سات کھلاڑی اور ایک معاون کوچ زخمی جبکہ 8 پاکستانی ہلاک ہو گئے تھے۔

مذکورہ حملوں کی وجہ سے پاکستان گزشتہ ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی سے محروم ہوگیا تھا۔