سادگی کے دعوے، وزیراعظم کے لیے دو بی ایم ڈبلیو
اسلام آباد: حکومت کی جانب سے سادگی اختیار کرنے پر جو بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے، اور سرکاری عہدیداراس طرح کے الفاظ بے تحاشہ دہراتے بھی رہتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ اس سے مُراد صرف عام لوگ ہوتے ہیں۔
یہ بات ڈان کے علم میں آئی ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے حال ہی میں اپنی سیکیورٹی کے لیے دو بلٹ پروف گاڑیاں حاصل کی ہیں، ان کاروں کی قیمت قومی خزانے سے حاصل کی گئی، جو کہ بائیس کروڑ چالیس لاکھ روپے سے زیادہ تھی۔
ڈان کو دستیاب دستاویزات کے مطابق یہ کاریں وزیراعظم کی ذاتی سیکیورٹی میں اضافے کے لیے استعمال کی جائے گی۔
یہ بی ایم ڈبلیو 760Li ہائی سیکیورٹی سیڈان کی قیمت 119.742 ملین روپے اور 124.995 ملین روپے ہے، اس میں کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس، شپنگ اینڈ دیگر چارجز بھی شامل ہیں۔ تاہم وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو حکم دیا ہے کہ وہ اس خریداری کو ایک اسپیشل کیس قرار دیتے ہوئے ٹیکس میں چھوٹ کی سہولت دے۔
گاڑیوں کی خریداری کے معاملے سے آگاہ ایک سرکاری اہلکار کے مطابق اسحاق ڈار کی اس معاملے میں مداخلت غیرضروری ہے۔ عام طور پر متعلقہ محکمہ ایف بی آر کو ٹیکس میں چھوٹ کے سلسلے میں لکھتا ہے۔
اس خصوصی معاملے میں انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے ایک سمری وزیراعظم کے دفتر میں بھجوائی گئی تھی، جس میں وزیراعظم کی سیکیورٹی میں اضافے کے لیے دو ہائی سیکیورٹی گاڑیوں کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
وزیراعظم کے دفتر نے اس خریداری کی منظوری دی اور وزیرخزانہ نے ایک قدم آگے بڑھ کر اس سلسلے میں ایف بی آر سے ٹیکس میں چھوٹ دینے کے لیے کہا۔
وزیرِ اطلاعات سینیٹر پرویز رشید جو وزیراعظم کے سرکاری ترجمان بھی ہیں، سے متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن وہ اس معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔
تاہم پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے جب اسی طرح کی خریداری کے احکامات جاری کیے تھے تو موجودہ وزیرِ اطلاعات کا ردّعمل کیا تھا وہ اب بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔
تب پرویز رشید نے اقتصادی بحران کے دوران اس طرح کی شاہانہ خریداری پر اس وقت کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے یہاں تک کہا تھا کہ وزیراعظم کی گاڑیوں کے بیڑے میں اچھی دیکھ بھال کی وجہ سے طویل عرصے تک کارآمد رہنے والی گاڑیاں موجود ہیں۔ چنانچہ اس بیڑے میں مزید گاڑیوں کی شمولیت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
کیبینٹ ڈویژن کے سینٹرل پول آف کار (سی پی سی) جو وزیراعظم کے دفتر کے زیراستعمال کاروں کے بیڑےکا انتظام و انصرام کرتا ہے، نے کسی قسم کی معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔
اس کارروائی سے باخبر ایک اہلکار نے کہا کہ یہ معلومات خصوصی تھیں، لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ سی پی سی کے پاس وی وی آئی پی ڈیوٹی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے کافی گاڑیاں موجود ہیں۔
قوانین کے تحت تمام سابق وزرائے اعظم کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جاتی ہیں۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر ایک بلٹ پروف گاڑی حاصل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔