الطاف حسین کا پاسپورٹ معمہ بن گیا
اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین کی پاکستانی پاسپورٹ کے لیے درخواست ایک معمہ بن چکی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اور پاسپورٹس محمد صفدر نے پیر کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا کہ ان کے محکمہ کو اب تک الطاف حسین کی جانب سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔
یاد رہے کہ دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے گزشتہ مہینے صحافیوں کو بتایا تھا کہ پاسپورٹ کے لیے الطاف حسین کی درخواست محکمہ داخلہ کو بھیجی جا چکی ہے۔
تسنیم کے مطابق، محکمہ داخلہ کا جواب موصول ہونے کے بعد درخواست برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھیج دی جائے گی۔
حسین نے چار اپریل کو اعلان کیا تھا کہ وہ کسی بھی وقت پاکستان آ سکتے ہیں اور اس کے لیے انہوں نے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی درخواست دے دی ہے۔
محکمہ داخلہ نے بتایا تھا کہ الطاف حسین اوورسیز پاکستانیوں کے لیے شناختی کارڈ حاصل کرنے کے بعد ہی پاسپورٹ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے شاہی سید نے گزشتہ رو ز قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں یہ معاملہ اٹھایا تھا، جس پر قائم مقام ڈی جی امیگریشن اور پاسپورٹس نے کمیٹی کو بتایا کہ انہیں الطاف حسین کی جانب سے کوئی درخواست موصول ہی نہیں ہوئی۔
شاہی سید نے ایم کیو ایم کے کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی سے پوچھا کہ آیا الطاف حسین قومی شناختی کارڈ ملنے پر پاکستان آئیں گے بھی یا نہیں۔
اس پر مشہدی نے کہا کہ وہ پاکستان آئیں یا نہ آئیں لیکن پاسپورٹ ملنا ان کا حق ہے۔'اگر وہ ملک واپس آئے تو آپ نقصان میں رہیں گے، کیونکہ پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہو گئی'۔
قائم مقام ڈی جی نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں پاکستانی پاسپورٹ حاصل کرنے والے 902غیر ملکیوں کی نشاندہی ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ 7726 لوگوں کو غیر ملکی قرار دے چکی ہےاور ان میں سے 613 کے پاس مشین ریڈیبل پاسپورٹ تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایسے سب لوگوں کو بلیک لسٹ کرنے کے بعد ان کے پاسپورٹس کو غیر موثر کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نادرا سے بھی ایسے لوگوں کے شناختی کارڈ منسوخ کو کہا گیا ہے۔