پاکستان

خیبر ایجنسی: راشن کی عدم فراہمی پر پولیو مہم معطل

مقامی عمائدین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے انہیں راشن اور دیگر ضروری اشیاء فراہم نہیں کی گئیں۔

پشاور: پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں قبائلی عمائدین نے حکومت کی جانب سے راشن فراہم نہ کیے جانے پر آج منگل کے روز احتجاجاً اپنے بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلانے سے انکار کردیا۔

یہ مہم خیبر ایجنسی کی تحصیل لنڈی کوتل کے علاقوں ذیخہ خیل اور سلطان خیل میں جاری تھی، جہاں پر مقامی عمائدین نے حکومت کی جانب سے راشن تقسیم نہ کرنے یہ اقدام کیا ہے۔

قبائلی عمائدین نے آج اس مہم کے دوسرے روز انسدادِ پولیو مہم کی ٹیموں کو ویکسین کے قطرے اپنے بچوں کو پلوانے سے انکار کردیا۔

ان عمائدین کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب تمام علاقوں میں خوراک اور دیگر اشیاء فراہم کی گئی ہے، تاہم سلطان خیل میں ابھی تک خوراک کی تقسیم نہیں کی گئی۔

سلطان خیل سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی قبائلی شخص نے بتایا کہ انتظامیہ اپنی ذمہ داری اور کارکردگی میں ناکام ہوئی ہے اس لیے آج علاقے میں پولیو ہم کو احتجاج کے طور پر روک دیا گیا ہے۔

لنڈی کوتل کے تحصیلدار دفترخان نے اس بات کی تصدیق کی کہ کچھ مقامی عمائدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کردیا ہے۔

تاہم، ان کا کہنا تھا کہ مقامی انتظامیہ اور عمائدین کے درمیان مذاکرات کے بعد یہ معاملہ طے پا گیا جس کے بعد علاقے میں پولیو مہم دوبارہ شروع کردی گئی۔

فاٹا سیکریٹریٹ میں پولیو کے خاتمے کی مہم کے کنٹرولر نے بتایا کہ علاقے میں تین روزہ پولیو مہم کے دوران ایک لاکھ انتیس ہزار دو سو چھیاسٹھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

حکام کا کہنا ہے کہ کچھ علاقوں میں ڈونرز کی جانب سے فراہم کردہ راشن کو مقامی انتظامیہ نے تقسیم کیا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت بھی غذائی اشیاء فراہم اور تقیسم کی گئی ہے۔

تاہم، ورلڈ فوڈ پروگرام کے ترجمان امجد جمال کا کہنا ہے کہ نقلِ مکانی کرجانے والے آئی ڈی پیز کو غذائی اشیاء فراہم کرنا ان کی ذمہ داری ہے اور وہ خاص طور پر قبائلی علاقوں اور ملک بھر میں انسدادِ پولیومہم کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتے۔

خیال رہے کہ گزشتہ کئی عرصے سے امنِ و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے یہ مہم درست انداز میں نہیں چلائی جاسکی اور رواں سال ملک بھر سب زیادہ قبائلی علاقوں میں پولیو جیسے مہلک وائرس کے نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔