پاکستان

بلوچ عسکریت پسند مرکزی سیاست میں شامل ہوں: صدر

صدر ممنون نے بلوچستان کے گورنر اور وزیرِاعلٰی کو بلوچ عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کی ذمہ داری دے دی۔

کوئٹہ: صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ بلوچستان کے گورنر اور وزیراعلٰی کو بلوچ عسکریت پسند رہنماؤں کے ساتھ امن مذاکرات شروع کرنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔

بدھ کے روز یہاں گورنر ہاؤس پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ممنون حسین نے امید ظاہر کی کہ طالبان اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات کامیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’’حکومت نے عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے راستے کا انتخاب کیا ہے، جیساکہ دنیا میں زیادہ تر تصادم کا حل بات چیت کے ذریعے نکالا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ طاقت کا استعمال ہمیشہ آخری آپشن رہا ہے، جسے مذاکرات کی ناکامی کے بعد اختیار کیا گیا۔

’’ہم امید کرتے ہیں کہ بلوچ عسکریت پسند عسکریت پسندی سے کنارہ کشی اختیار کرلیں گے اور مرکزی دھارے کی سیاست میں شامل ہوجائیں گے، اس لیے کہ لوگوں کے حقوق اور ان کی فلاح و بہبود کے تحفظ کو صرف پُرامن ماحول میں ہی یقینی بنایا جاسکتا ہے۔‘‘

صدر پاکستان نے ناراض بلوچ قیادت کو قائل کرنے اور مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور معیشت کے چیلنجز پر قابون پانے کے لیے مرکز کو وفاقی اکائیوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ حکومت کو احساس ہے کہ بلوچستان کے عوام پر احساسِ محرومی کا غلبہ ہے، اس لیے کہ اس صوبے کو ماضی میں نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن موجود حکومت اسے ضرورت سے زیادہ فنڈز فراہم کررہی ہے۔