دنیا

افغان صدارتی انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری

پاکستان سمیت دنیا بھر نے افغانستان میں صدارتی انتخابات کی تکمیل کا خیرمقدم۔

اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر نے افغانستان میں صدارتی انتخابات کی تکمیل کا خیرمقدم کیا ہے۔

ہفتہ کو افغان صدارتی انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور امیدواروں نے نتائج سے پہلے ہی اپنی کامیابی کے دعوے شروع کردیئے ہیں۔

صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے ابتدائی نتائج اپنے حق میں جبکہ اشرف غنی نے بھی کچھ صوبوں میں واضح برتری کا دعویٰ کیا۔

افغان الیکشن کمیشن کے مطابق ٹرن آؤٹ تقریباً ساٹھ فیصد رہا۔ پینسٹھ فیصد مرد اور پینتیس فی صد خواتین نے پولنگ میں حصہ لیا۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے اتوار کو جاری ایک بیان میں کہا کہ افغانستان میں انتخابی عمل کی کامیاب تکمیل کےلیےافغان الیکشن کمیشن کےلیے دعاگوہیں۔

'پاکستانی عوام ہمیشہ کی طرح تاریخی موقع پرافغان قوم کے ساتھ کھڑےہیں'۔

'انتخابی عمل سےافغانستان میں پرامن انتقال اقتدارکی راہ ہموار ہوگی'۔

افغانستان میں انتخابات کے کامیاب انعقاد پر مغربی رہنماؤں کی جانب سے تعریف کا سلسلہ جاری ہے۔

امریکاصدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ افغانستان میں صدارتی انتخابات کی تکمیل خوش آئند ہے۔

واشنگٹن سے جاری اپنے ایک بیان میں اوباما نے امریکی عوام کی جانب سے افغانستان کے عوام کو مبارکباد دی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں نئی حکومت سے باہمی احترام پر مبنی تعلقات جاری رہیں گے اور افغانستان میں جمہوریت کے محفوظ مستقبل کیلئے یہ انتخابات بہت اہم اور جمہوری روایات کے استحکام کے لیے ناگزیر تھے۔

اسی طرح امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ لاکھوں افغان خواتین و حضرات نے انتخابی عمل میں شریک ہو کر بہادری اور کمٹمنٹ کا ثبوت دیا ہے۔

نیٹومغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل اندرس فوگ راسموسن کا کہنا ہے کہ پولنگ کے دوران عوامی جوش و جذبہ یقینی طور پر تعریف کے قابل ہے۔

'بلاشبہ یہ ایک تاریخی موقعہ ہے اور انتخابی عمل میں مکمل کرانے میں افغان سیکورٹی فورسز نے ایک بہترین کردار ادا کیا'۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے افغانستان کے عوام کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں۔

برطانیہبرطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے بھی صدارتی الیکشن کے پرامن انعقاد پر افغان عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے اسے ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیا۔

ہیگ نے انتخابی عمل میں شریک امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے ضبط و تحمل کی بھی تعریف کی۔