پاکستان

قوم کی حوصلہ مندی اچھی حکمرانی سے منسلک ہے: چیف جسٹس

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ انصاف اور مؤثر عدلیہ کے بغیر اچھی حکمرانی کا تصور کرنا مشکل امر ہے۔

اسلام آباد: چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ بدعنوان اور بددیانت حکومت قوم کے لیے غیر ملکی حملے سے کہیں زیادہ تباہ کن ہے۔

سپریم کورٹ کی عمارت میں جمعرات کے روز چیف جسٹس نے پی اے ایف وار کالج کراچی کے وزیٹنگ آفیسرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ملکی دفاع کی بھاری ذمہ داری بنیادی طور پر ہماری بہادر مسلح افواج کے کندھوں پر ہے اور اس کوشش میں قوم کی انہیں مکمل حمایت حاصل ہے۔ لیکن قوم کی حوصلہ مندی لوگوں کی فلاح و بہبود، اچھے اسلوبِ حکمرانی اور قانون کی حکمرانی سے منسلک ہے۔‘‘

انہوں نے کہا ’’بہترین حکمرانی کا تصور اور قانون کی حکمرانی باہمی طور پر ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ انصاف اور مؤثر عدلیہ کے بغیر اچھی حکمرانی کا تصور کرنا مشکل امر ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’’اچھی حکمرانی کے بنیادی اصولوں، شراکت، انصاف، شرافت، احتساب، شفافیت اور کاکردگی پر اب وسیع تر اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے۔ ان مقاصد کا حصول اداروں کو فعال بنا کر ہی ممکن ہے اور عدلیہ کا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تمام ادارے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کررہے ہیں۔ اس انداز میں اداروں کی کارکردگی اور انصاف کی فراہمی ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کرادار اداکرتے ہیں۔

جسٹس تصدق جیلانی نے کہا ’’جائیداد کے حقوق کا برقرار رہنا، اقتصادی عاملوں کے درمیان معاہدوں کا نفاذ اور قانون کے نفاذ کے مختلف پہلوؤں میں حکومتی خرابیوں کی جانچ پڑتال عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔‘‘

انہوں نے سیاسی عدم استحکام سے متعلق مسلسل چلے آرہے بحرانوں اور آئینی خرابیوں کی نشاندہی کی جن کا سلسلہ گورنر غلام محمد کے دور سے تین نومبر 2007ء تک چلا آرہا تھا، جب سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی جانب سے ریاست پر ایمرجنسی کا نفاذ کیا گیا تھا۔ ان تمام صورتحال کے دوران سپریم کورٹ نے کیا کردار ادا کیا، انہوں نے اس پر بھی روشنی ڈالی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو ہمیشہ مشکلات بھرے راستوں پر چلنا پڑا، آئین کی غیرموجودگی یا اس سے انحراف کے دوران ملک میں آئین کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ جمہوری نظام حکومت کی بحالی کے لیے کی جانے والی کوششوں میں عدلیہ کا کردار تاریخی رہا ہے۔