بھگوان داس کو الیکشن کمشنر بنانے پر اتفاق
اسلام آباد: وفاقی حکومت آج جمعے کے روز قومی اسمبلی میں ایک بل پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کا بظاہر مقصد ریٹائرڈ جسٹس بھگوان داس کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کرنے میں حائل رکاوٹ کو ختم کرنا ہے۔
اعلیٰ سطح کے سرکاری ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ نون اور حزبِ اختلاف پیپلز پارٹی کے درمیان اس معاملے پر اتفاقِ رائے ہونے کے بعد یہ بل اسبملی کے ایوان میں لایا جا رہا ہے۔
آج جمعے کے روز قومی اسمبلی آخری سیشن کے لیے جاری ہونے والے ایجنڈے کے مطابق وزیر برائے پارلیمنی امور شیخ افتاب احمد فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کا ترمیمی بل 2014ء پیش کریں گے، جس میں ایف پی ایس سی کے 1977ء کے آرڈیننس میں ترمیم کی کوشش کی گئی ہے۔
اس آرڈیننس میں حکومت پاکستان کی خدمات کے لیے کمیشن کے کسی بھی رکن اور چیئرمین کو دوبارہ تقرر کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
ایف پی ایس سی کے آرڈیننس کی شق نمبر پانچ میں یہ بات واضح ہے کہ جو شخص اپنے عہدے سے ریٹائر ہوچکا ہے وہ پاکستان کے لیے کسی اور ملازمت کا اہل نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ بھگوان داس کو 2007ء میں عدالتی بحران کے دوران سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس تقرر کیا گیا تھا۔
جسٹس (ر) بھگوان داس سپریم کورٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد ایف پی ایس سی کے چیئرمین کے طور پر بھی اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں، لہٰذا وہ اب پاکستان میں کسی اور ادارے میں تقرر کے اہل نہیں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بل کی ترمیم سے ایف پی ایس سی کے سابق چیئرمین کو صرف قانونی عہدوں پر دوبارہ تقرر کی اجازت ملے گی، جبکہ دیگر خدمات میں ان کی دوبارہ تقرری میں رکاوٹ برقرار رہے گی۔
حکومت اور اپوزیشن میں شامل ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نون نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ یہ بل متعلقہ کمیٹی کو دیے بغیر اسی روز منظور کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز جمعرات کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید احمد شاہ کے درمیان ہونے والی ایک ملاقات کے دوران دونوں فریقین کے درمیان اس معاملے پر اتفاقِ رائے ہوا۔
یاد رہے کہ چیف الیکشن کمیشن کا عہدہ اس وقت سے خالی ہے جب گزشتہ سال جولائی میں جسٹس ریٹائرڈ فخرالدین جی ابراہیم نے مختلف جماعتوں کی جانب سے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
مستعفی ہونے والے جسٹس فخرالدین جی ابراہیم الیکشن کمیشن کے وہ پہلے سربراہ تھے جن کا تقرر اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے بعد کیا گیا تھا، جس کے تحت اس عہدے کی مدت کو تین سے بڑھا کر پانچ سال کردیا گیا تھا۔
پہلے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر صدر کی جانب سے کیا جاتا تھا، لیکن آئین کے آرٹیکل 213 کے تحت اس کے لیے وزیراعظم کو اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کرنے کے عمل کو لازمی قرار دیا گیا ہے جس کے ذریعے وہ ایک پارلیمانی کمیٹی کو تین نام دیں گے اور ان میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔
امکان ہے کہ مسلم لیگ نون کے سینیٹر رفیق راجوانہ کی صدارت میں یہ کمیٹی اگلے ہفتے چیف الیکشن کمشنر کے ناموں پر مشاورت کرے گی۔