پاکستان

پاکستان میں استحکام اور ترقی کے لیے امریکی منصوبہ بندی

اوبامہ انتظامیہ اسلام آباد کے لیے امداد کے ضمن میں ایک ہنگامی فنڈ کے استعمال کا ارادہ رکھتی ہے۔

واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ 2015ء کے امریکی بجٹ میں پاکستان کی نئی سولین حکومت کے ساتھ استحکام اور ترقی کی بنیادوں پر تعلقات میں اضافے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

منگل کے روز اعلان کردہ بجٹ تجاویز میں پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالرز کے حصول کی کوشش کی گئی تھی، لیکن ایک محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکارنے اشارہ دیا ہے کہ اوبامہ انتظامیہ اس کے علاوہ اسلام آباد کے لیے امداد میں ایک ہنگامی فنڈ کے استعمال کا ارادہ رکھتی ہے۔

2015ء کی بجٹ تجاویز پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈپٹی سیکریٹری خارجہ ہیتھر ہگن بوٹم نے بیرون ملک ہنگامی کارروائیوں کے لیے پانچ اعشاریہ نو ارب ڈالرز کی درخواست کا حوالہ دیا، یہ رقم پاکستان، عراق اور کے اہم پروگراموں کی فنڈنگ کے لیے استعمال ہوگی، اور 2014ء کے انخلاء کے ذریعے افغانستان میں امریکی حاصلات کو برقرار رکھنے میں مدد دے گا۔

ڈپٹی سیکریٹری خارجہ نے کہا ’’بیرون ملک ہنگامی کارروائیوں کی غیر معمولی سرگرمیوں کے لیے مالی امداد اہم ضرورت ہے، اس لیے کہ یہ ہماری طویل مدتی سفارتی اور سیاسی کوششوں کو نقصان پہنچائے بغیر ہماری قومی سلامتی کے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔‘‘

اس کے علاوہ علیحدہ سے امریکی محکمہ خارجہ نے ایک دستاویز جاری کی ہے، جس میں امریکی ایجنسی اور بین الاقوامی ترقی کے لیے اس کی اپنی بجٹ تجاویز پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

اس دستاویز میں کل تین اعشاریہ چھ ارب ڈالرز کی درخواست کے بارے میں بتایا گیا ہے، جو پاک افغان خطے میں امریکا کی قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ پر خرچ کی جائے گی اور جس سے پاکستان اور افغانستان کی ترقی، استحکام اور تحفظ کو برقرار رکھنے کے لیے اہم سرمایہ کاری کی جائے گی۔