پاکستان

حکومت مذاکراتی عمل بحال کرے: جماعت اسلامی

منور حسن نے کہا کہ اگر شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے تو اس کا باضابطہ اعلان کیا جائے۔

لاہور: جماعت اسلامی کے سربراہ سید منور حسن نے وفاقی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے تو اس بارے میں ایک باضابطہ اعلان کیا جائے۔

گزشتہ روز جمعرات کو جماعت اسلامی کے ہیڈکوارٹر منصورہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کے آپشن کو اختیار کرنے سے قبل وزیراعظم نواز شریف کو چاہیٔے کہ وہ حکومت اور طالبان کی نمائندگی کرنے والی کمیٹی کے ساتھ ساتھ فوجی قیادت کا ایک جلاس بلائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں کمیٹیوں کے نکتۂ نظر سننے کے بعد ہی یہ حکومت کوئی درست فیصلہ کرسکتی ہے۔

منور حسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بات کی بھی وضاحت کی جائے کہ آیا آپریشن کا فیصلہ حکومت کی جانب سے کیا جارہا ہے یا پھر فوج کی طرف سے۔

انہوں نے دونوں فریقین کی کمیٹیوں کو 'بے اختیار' قرار دیتے ہوئے حکومت اور طالبان دونوں سے اپیل کی کہ وہ ان پر بھروسہ نہ کریں۔ انہیں ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنا چاہیٔے۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات اگر سو مرتبہ بھی ناکام ہوجائیں تب بھی یہ آپریشن سے بہتر ہیں۔

جماعتِ اسلامی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے طور پر مذاکراتی عمل کا بائیکاٹ کریں۔

انہوں نے کہا کہ جب سے وزیراعظم کو تمام اختیارات حاصل ہوئے انہیں چاہیے وہ دونوں کمیٹیوں کے درمیان بد اعتمادی کو دور کرکے مذاکراتی عمل کی فوری بحالی کا حکم دیں۔

اگر دونوں بے اختیار کمیٹیاں سوائے تجاویز دینے کے کچھ نہیں کرسکتیں تو وزیراعظم نواز شریف کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کے حل کی خاطر آگے بڑھیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا وزیراعظم کو معلوم ہے کہ اس فوجی آپریشن میں صرف شدت پسند ہی ہلاک نہیں ہوں گے، بلکہ معصوم بچے اور خواتین و مرد بھی اس کا نشانہ بنے گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف طالبان سے جنگ بندی کے اعلان کی توقع کرنا ایک غیر منطقی بات ہے۔ وزیراعظم کو کسی بھی فوجی کارروائی سے پہلے طالبان کی شکایات کو سننا چاہیے۔