شمالی وزیرستان: فورسز کی کارروائی، 35 شدت پسند ہلاک
پشاور: پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جمعرات کو سیکیورٹی فورسز نے جیٹ طیاروں سے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں کم سے کم 35 شدت پسند ہلاک ہوگئے۔
یہ کارروائی ایسے وقت کی گئی جب ایک روز قبل ہی تحریک طالبان پاکستان نے کہا تھا کہ اگر فوج قبائلی علاقوں میں ان کے ممبران کے خلاف آپریشن بند کردیتی ہے تو وہ جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔
فورسز کی جانب سے سب سے پہلے عبدالستار کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا جس میں وہ ہلاک ہوگیا، جبکہ اس کے بعد ازبک، ترکمان اور تاجک عسکری کے مشتبہ شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی۔
اس کے علاوہ ایک اور کارروائی میں جیٹ طیاروں نے تحریک طالبان پاکستان کی شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اس کارروائی میں پندرہ شدت پسند ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
شمالی وزیرستان کی تحصیل میران شاہ میں ایک سیکیورٹی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جیٹ طالیاروں نے بدھ اور جمعرات کی رات تقریباً ساڑھے بارہ بجے یہ کارروائی شروع کی جو ایک گھنٹے سے بھی زائد جاری رہی۔
سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ان کارروائیوں میں ابھی تک صرف 15 مشتبہ شدت پسندوں کے ہلاک ہونے تصدیق کی گئی ہے۔
سیکیورٹی حکام نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ جیٹ طیاروں سے تحصیل دتتہ خیل، شوال اور میر علی میں شدت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
بمباری سے مشتبہ ٹھکانے، اسلحہ اور گولہ بارود بھی تباہ ہوگیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ مہینے 21 جنوری کو پاکستانی فورسز کے جیٹ طیاروں میرعلی تحصیل میں ہی متعدد شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں 40 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
اس کے کچھ روز بعد بھی 27 جنوری کو فوج کے گن شپ ہیلی کاپٹروں نے بھی اسی علاقے میں ان ٹھکانوں پر بمباری کی تھی، جس سے دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔