ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت: مذاکرات میں ڈیڈلاک
اسلام آباد: گزشتہ روز 23 ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کے درمیان آج ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق پیر کو طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی زیرصدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد حکومت اور ان کے درمیان ڈیڈ لاک قائم ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا 'ہم ثالث ہیں، فریق نہیں، ایساہوا تو ہماری حیثیت ختم ہوجائے گی'۔
پروفیسر ابراہیم کے مطابق وہ بات چیت اور فیصلے میڈیا کو نہیں بتاسکتے جبکہ دونوں کمیٹیوں کو مل بیٹھنا چاہیے اور نہ ملنا پریشان کن ہے۔
انہوں نے دونوں فریقین سے اپیل کی کہ اس طرح کی خطرناک کارروائیاں نہ کی جائیں۔
کمیٹی کے کوارڈینیٹر یوسف شاہ کے مطابق حکومتی کمیٹی کی جانب سے ملاقات نہ کرنے کے باوجود اب بھی رابطے برقرار رکھنے پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ حکومتی کمیٹی نے ہمیں طالبان کہہ کرملنے سے منع کردیا۔
مولانا یوسف نے کہا کہ جنگ بندی کے مرحلے کے قریب پہنچ گئے تھے جبکہ مہمند واقعے پر افسوس ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مشترکہ اجلاس ہوتا تو مل کر معاملے پر غور کیا جاتا جبکہ وزیراعظم کو دونوں کمیٹیوں کو کھل کر سننا چاہیئے۔
اس سے قبل مولانا یوسف شاہ نے کہا تھا کہ ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کی خبر نے انہیں رات بھر سونے نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ جلد طالبان کی قیادت سے رابطہ قائم کرکے اس معاملے پر بات کریں گے۔
مولانا یوسف شاہ نے یہ بھی کہا کہ طالبان کمیٹی کے احساسات حکومتی کمیٹی کے احساسات سے کسی صورت مختلف نہیں ہیں۔
ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت پر وزیراعظم کی مذمت
وزیراعظم نواز شریف نے ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کے واقعے کو سفاکانہ اور مجرمانہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق ایسے واقعے سے امن مذاکرات پر انتہائی منفی اثر پڑ رہا ہے۔
انہوں نے 'شہیدوں کی قربانی' کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعے پر خاموش نہیں بیٹھا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ کل جماعتی کانفرنس کے بعد امن مذاکرات پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہوئیں جس کے بعد امن مذاکرات کا آغاز کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب بھی مذاکرات کسی مثبت جانب بڑھنے لگتے ہیں تو کوئی ایسا واقعہ رونما ہوجاتا ہے۔
اس سے قبل تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے کوارڈینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد طالبان کے ساتھ مصالحتی عمل درست سمت کی جانب نہیں بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 23 ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد طالبان کمیٹی کے ساتھ اجلاس کرنا بے مقصد ہوگا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ شدت پسندی کے واقعات مذاکراتی عمل میں رکاوٹ بن گئے ہیں اور قوم مذاکرات سے فوری نتائج کی توقع کر رہی تھی، لیکن ان واقعات سے مصالحتی عمل میں کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہورہی۔
خیال رہے کہ تحریک طالبان مہمند ایجنسی کے امیر عمر خالد خراسانی کے معاون عمر خراسانی نے گزشتہ روز ایک ویڈیو پیغام میں بتایا تھا کہ انہوں نے جون 2010ء کو شنکڑی چیک پوسٹ سے اغوا کیے گئے ایف سی کے 23 اہلکاروں کو ہلاک کردیا ہے۔
ادھر خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے واقعے کی تصدیق کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا 'یہ شاید کراچی اور نوشہرہ میں ہمارے 23 ساتھیوں کو ہلاک کرنے کا ردعمل ہوسکتا ہے۔'
ایک پاکستانی سیکورٹی افسر نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عسکریت پسندوں کو دوران حراست ہلاک کرنے کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے الزمات بے بنیاد ہیں اور یہ پروپیگنڈا صرف ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کا جواز پیش کرنے کے لیے پھیلایا جارہا ہے۔
اسی دوران باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستانی فوج شمالی وزیرستان میں بلاامتیاز کارروائی کے لیے تیار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج اس وقت حکومت کی طرف سے کارروائی کے آغاز کے لیے گرین سنگنل کی منتظر ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ فوجی کارروائی کے سلسلے میں شمالی وزیرستان میں فوجی اہلکاروں کی تعیناتی کا عمل شروع ہوچکا ہے۔