پاکستان

ہندوستانی وزیرِ تجارت کے دورۂ لاہور کا امکان ختم

انڈین فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیراہتمام منعقدہ ”انڈیا شو“ کے افتتاح کے لیے آنند شرما کو لاہور آنا تھا۔

اسلام آباد: جمعہ کے روز لاہور ایک نمائش کے افتتاح کے لیے انڈیا کے وزیرِ تجارت آنند شرما کی آمد کا امکان اب معدوم پڑگیا ہے، اس لیے کہ دونوں ملکوں کے درمیان معمول کی دوطرفہ تجارت کے حوالے سے بداعتمادی گہری ہوگئی ہے۔

انڈین فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیراہتمام منعقد ہونے والے ”انڈیا شو“ کے افتتاح کے لیے آنند شرما کی جمعرات کو پاکستان آمد طے شدہ تھی۔

اس کے علاوہ انہوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ دوطرفہ تجارت کی آزادی کے لیے ایک روڈمیپ کا اعلان بھی کرنا تھا۔

لیکن کل بروز منگل کو ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ ہندوستانی وزیر نہیں آرہے ہیں، اس لیے کہ دونوں ملکوں کے وزرائے تجارت کے درمیان نئی دہلی میں جس روڈ میپ پر اتفاق ہوا تھا، سست روی کے باعث اس میں پیش رفت نہیں ہوسکی۔

مذکورہ اہلکار نے بتایا کہ ”ہم اب تک کٹھن مسائل اور اس ماہ کے آخر تک ہندوستان کو سب سے زیادہ پسندیدہ قوم کا درجہ دینے کی پیشگی شرائط کے حوالے سے اتفاقِ رائے تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔“

دونوں ملکوں کے تجارتی سیکریٹریوں نے پچھلے چند ہفتوں کے دوران خطوط کا تبادلہ کیا تھا، لیکن اہم مسائل پر نمایاں پیش رفت نہیں ہوسکی۔

پاکستان ہندوستان کو سب سے زیادہ پسندیدہ قوم کا درجہ دینے کے لیے تیار ہے، لیکن اس کا مطالبہ ہے کہ بدلے میں اس کی مصنوعات کو مارکیٹ تک رسائی دی جائے۔

ہندوستانی وزیر کا دور اس لیے بھی ملتوی کیا جاسکتا ہے کہ ایسی شرمندگی سے بچنا چاہتے ہوں جس کا مشاہدہ انہیں فروری 2012ء میں ہوا تھا، جب وہ پاکستان میں ہندوستان کے ایک اعلٰی سطحی تجارتی وفد کی قیادت کررہے تھے، لیکن وفاقی کابینہ نے مصنوعات کی ایک منفی فہرست کو حتمی صورت دینے کے معاملے کو پسِ پشت ڈال دیا تھا۔

اس فہرست کا اعلان تقریباً چودہ دنوں کے بعد کیا گیا، لیکن تب تک ہندوستانی وفد جاچکا تھا۔

اس فہرست نے مثبت فہرست کی جگہ لی اور پانچ ہزار سے زیادہ ہندوستانی مصنوعات کی درآمد کی اجازت دی تھی۔

اس فیصلے کے نتیجے میں درحقیقت ہندوستان کو سب سے پسندیدہ قوم کا درجہ دو سال پہلے دے دیا گیا تھا۔

اس معاملے پر حالیہ ہفتوں کے دوران کابینہ کی جانب سے تبادلہ خیال نہیں کیا گیا تھا۔ اگرچہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کچھ اجلاس منعقد کیے گئے تھے۔

پاکستان نے ہندوستان کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اسے سب سے زیادہ پسندیدہ قوم کا درجہ دینے کی پیش کش کرے گا، اور اس کا اعلان ہندوستانی نمائش کے موقع پر کیا جائے گا، لیکن اس نے اپنی ڈھائی سو سے تین سو اشیاء پر کم سے کم ڈیوٹی کے ساتھ ہمسایہ ملک میں رسائی کی کوشش کی تھی۔

مذکورہ اہلکار نے بتایا کہ ہندوستان کو سب سے زیادہ پسندیدہ قوم کا درجہ دینے کی پیشکش اب بھی موجود تھی، اور اس کا نفاذ بارہ سو نو اشیاء کی منفی فہرست کو ختم کرکے ایک قانونی ریگولیٹری آرڈر کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔

تاہم مارکیٹ تک رسائی دینے کی ہندوستانی پیشکش اس ملک کے ساتھ تجارت کو مزید کھولنے کی مخالفت کرنے والوں کے لیے کافی نہیں ہے۔

ابتداء میں ہندوستان نے مارکیٹ تک اسّی فیصد رسائی دینے کی پیشکش کی تھی، لیکن پاکستان مکمل رسائی کی منظوری اور اس کے مطالبے کا فوری نفاذ چاہتا تھا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ مارکیٹ تک رسائی دینے کے لیے ہندوستان نے ڈیڑھ سال کے ٹائم فریم کی پیشکش کی تھی، لیکن پاکستان اس کا چھ ماہ کے اندر نفاذ چاہتا تھا۔ مذکورہ اہلکار نے بتایا کہ ”وقت کو مختصر کرنے کا مطالبہ پاکستان کے اہم مطالبات میں سے ایک ہے۔“

ان میں سے زیادہ تر فیصلوں کا اعلان اگلے ماہ ہندوستان کے بجٹ میں کیا جائے گا۔

پاکستان کی جانب سے تاخیر بھی ہندوستانی بجٹ میں ان فیصلوں کے اعلان کے ذریعے یقین دہانی حاصل کرنے کی ایک کوشش ہوسکتی ہے۔

یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کا اعلان ہندوستانی وزیراعظم منموہن سنگھ کے مجوزہ پاکستانی دورے کے دوران کیا جائے۔