پاکستان

بلوچستان: صوفی شاعر مست توکلی کا مزار نذرِ آتش

مست توکلی کے پیروکار پورے برصغیر میں پھیلے ہوئے ہیں، انہوں نے اپنے اشعار میں انسایت سے محبت کا پیغام دیا ہے۔

کوئٹہ: بلوچستان کے معروف صوفی شاعر مست توکلی کے مزار کو نذرِ آتش کردیا گیا۔

یہ مزار کوہلو ڈسٹرکٹ کے ماوند علاقے میں واقع ہے، جہاں ہزاروں عقیدت مند روزآنہ حاضری دیتے ہیں، اور صوفی شاعر مست توکلی کے پیروکاروں کی ایک خاصی تعداد برّصغیر میں پھیلی ہوئی ہے۔

لیویز فورس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز ابتدائی گھنٹوں کے دوران کچھ لوگ مزار میں داخل ہوئے اور اس کو نذرِ آتش کردیا۔

اس کے فوراً بعد علاقے کے لوگ مزار پر اکھٹا ہوگئے اور آگ کو بجھانے کی کوشش کی۔ ان کی مسلسل کوششوں کے بعد بمشکل آگ پر قابو پایا جاسکا۔

کوہلو ڈسٹرکٹ کی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ مزار کا ایک بڑا حصہ آگ کی وجہ سے بُری طرح تباہ ہوگیا ہے۔

کوہلو کے ڈپٹی کمشنر اعجاز حیدر نے اس واقعے میں ملوث لوگوں کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد لیویز کے سپاہیوں نے کوہلو کی تحصیل ٹومبو میں ایک سرچ آپریشن شروع کردیا تھا، اور پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

ادبی اور سیاسی حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس واقعے کی سختی کے ساتھ مذمت کی اور اسے معاشرے کے مختلف طبقوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی ایک کوشش قرار دیا۔

انہوں نے اس جرم میں ملؤث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

طوق علی مست، جنہیں عام طور پر مست توکلی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، 1828ء کے دوران لال خان شیرانی مری میں پیدا ہوئے تھے۔

مست توکلی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اٹھائیس سال کی عمر میں سمو نامی ایک خاتون کے عشق میں گرفتار ہوگئے۔ انہوں نے اپنے عشق کے لیے سب کچھ چھوڑ دیا، اور شاعری شروع کردی۔ مست توکلی کی وفات سمو کے انتقال کے ستائیس سال بعد 74 برس کی عمر میں ہوئی۔

انہوں نے اپنی شاعری میں سمو کے ساتھ اپنے عشق کو بیان کیا۔ مست توکلی نے اپنی شاعری کے ذریعے انسانیت اور مادرِ وطن کے لیے محبت کے پیغام کو پھیلایا۔