دنیا

مائیکروسافٹ کے نئے چیف کرکٹ کے شوقین

ہندوستانی نژاد ستیا نڈیلا کہتے ہیں کہ مائیکروسوفٹ کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ نئے رجحانات کو اپنایا جائے۔

سان فرانسسکو: ہندوستان کے شہر حیدرآد میں پروان چڑھنے والے ستیا ناڈیلا جب کم سن لڑکے تھے تو وہ کرکٹ کے کھیل میں بہت زیادہ دلچسپی لیتے تھے، اور اپنے اسکول کی ٹیم کے ساتھ اس کے مقابلوں میں حصہ لیتے تھے۔

اب وہ مائیکروسوفٹ کی ٹیم کے اعلیٰ سطح کے کھلاڑی ہیں، امریکا کی اس دیوقامت ٹیکنالوجی کمپنی میں کام کرتے ہوئے انہوں نے اپنی زندگی کے چھیالیس برسوں میں سے نصف حصہ گزار دیا ہے۔

مائیکروسوفٹ کے نو منتخب چیف ایگزیکٹیو اپنی آن لائن کمپنی بائیوگرافی میں کہتے ہیں ”میں سمجھتا ہوں کہ کرکٹ کھیلنے سے میں نے ٹیموں کے ساتھ کام اور قیادت کا ہنر سیکھا، جس سے پورے کیریئر کے دوران مجھے رہنمائی ملتی رہی۔“

اپنے تعلیمی کیریئر کی ابتداء کے دوران نت نئی چیزوں کی تشکیل کے لیے ان کی دلچسپی کمپیوٹر سائنس کی جانب مبذول ہوئی، لیکن منگلور یونیورسٹی میں حصولِ تعلیم کے لیے اس شعبےتک رسائی نہیں مل سکی اور انہوں نے الیکٹریکل انجینئرنگ میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی تھی۔

کمپیوٹر سائنس میں ماسٹر ڈگری کے لیے ستیا نڈیلا کو امریکی ریاست وسکونسن کے شہر ملواکی جانا پڑا، جہاں وسکونسن یونیورسٹی سے انہوں نے یہ ڈگری حاصل کی۔ ستیا نڈیلا نے شکاگو یونیورسٹی سے بزنس میں بھی ایک ماسٹری ڈگری حاصل کی تھی۔

مائیکروسوفٹ کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک وڈیو انٹرویو میں ستیا نڈیلا نے بتایا تھا کہ ”سب سے پہلی بات جو میں کہنا چاہوں گا کہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ میں سیکھنےکے عمل سے محبت کرتا ہوں۔“

انہوں نے کہا ”میں نے اس سے کہیں زیادہ کتابیں خریدی ہیں، جتنی کہ میں نے پڑھی یا ختم کی ہیں۔ میں نے اس سے کہیں زیادہ آن لائن کورس سائن کیے ہیں، جتنے کہ میں نے درحقیقت مکمل کیے ہیں۔“

مائیکروسافٹ کے ایک ذمہ دار ایگزیکٹیو کے لیے کیا علامت ہوسکتی ہے، ستیا نڈیلا نے پُرزور طریقے سے سیکھنے کے حوالے سے اپنے عزم کا اظہار کیا، اور ان لوگوں کی تعریف کی جو نت نئے نکتہ نظر، خیالات اور تخلیقی لوگوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔

ستیا نڈیلا نے کہا کہ مائیکروسوفٹ کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ نئے رجحانات کو اپنایا جائے۔

مائیکروسوفٹ کے ملازمین کو ارسال کی گئی ایک ای میل میں وہ کہتے ہیں ”جب ہم عظیم کامیابی دیکھتے ہیں تو ہم مزید کام کرنے کے لیے بے چین ہوجاتے ہیں۔“

”ہماری صنعت روایات کا احترام نہیں کرتی۔ یہ صرف اختراعات کا احترام کرتی ہے۔ یہ انڈسٹری اور مائیکرو سوفٹ کے لیے کڑا وقت ہے۔ غلطی نہیں کیجیے، ہم اس سے زیادہ بڑے مقامات کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ جیسے جیسے ٹیکنالوجی ارتقائی مراحل طے کرے گی، ہم اس کے ساتھ ترقی کریں گے اور اس کے آگے ہوں گے۔“

ستیا نڈیلا کی ٹیکنالوجی انڈسٹری میں پہلی ملازمت کیلی فورنیا میں قائم سن مائیکروسسٹم میں تھی۔ 1992ء میں واشنگٹن میں قائم مائیکروسوفٹ کے لیے ریمنڈ نے ان کی خدمات حاصل کیں، جب وہ اپنی بزنس ڈگری پر کام کررہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ”میں شکاگو جانے کے لیے جمعہ کی رات کی فلائٹ استعمال کرتا، ہفتے کی کلاسیں اٹینڈ کرتا اور ریڈمونڈ (امریکی ریاست واشنگٹن کا ایک شہر) واپس آکر پورا ہفتہ کام کرتا تھا۔“

اس کے علاوہ انہوں نے اس وقت کے بارےمیں بھی بتایا جب انہوں ایک ایسی خاتون سے شادی کی جسے وہ ہائی اسکول کی تعلیم کے زمانے سے جانتے تھے۔ اب ان کی شادی کو بائیس سال گزر چکے ہیں اور ان کے تین بچے ہیں۔

ہندوستانی اور امریکن ٹیکنالوجی سے متعلق ایک کاروباری شخصیت اور تعلیمی ماہر ویوک وادھوا اکنامک ٹائمز میں شایع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں، جب ستیا نڈیلا نے مائیکروسافٹ میں شمولیت اختیار کی تو وہ اس کمپنی کے دو ہندوستانی کارکنوں میں سے ایک تھے، اور اس وقت اس کمپنی میں کام کرنے والے کارکنوں کی تعداد تقریباً 160 تھی۔

وویک وادھوا اس بات کا کریڈٹ ستیا نڈیلا کو دیتے ہیں کہ انہوں نے مائیکروسافٹ کے پاور پوائنٹ ڈویژن کو ایک بلین ڈالرز کے بزنس تک پہنچادیا۔

مائیکروسوفٹ کے حوالے سے ستیا نڈیلا کا تعارف ظاہر کرتا ہے کہ ان کا وقت ریسرچ، بزنس، سرور اور آن لائن سروسز یونٹس میں کام کرتے گزرا۔

ستیا نڈیلا کو اس بات کا بھی کریڈٹ دیا جاتا ہے کہ انہوں نے مائیکروسوفٹ کو ایک ختم ہوتے ہوئے پیکجڈ سافٹ ویئر بزنس سے تبدیل کرکے آن لائن سروسز کے طور پر سافٹ پیش کرکے ایک اُبھرتی ہوئی مارکیٹ میں پہنچادیا ۔

مائیکروسافٹ نے ونڈوز، آفس، ورڈ اور دیگر سافٹ ویئر کی پیکیجز میں فروخت کے ذریعے ایک ایمپائر کی تعمیر کی تھی اور دنیا بھر میں ایک بڑی اکثریت نے انہیں اپنے کمپیوٹروں میں انسٹال کیا تھا۔

لیکن اب انٹرنیٹ پر رکھے گئے سافٹ ویئر کو کرائے پر لینے کا رجحان پروان چڑھ رہا ہے اور اسمارٹ فونز یا ٹیبلٹ کمپیوٹرز کا استعمال ایک دستک ہے کہ مائیکروسافٹ کے تحت روایتی کاروباری ماڈل کے قدم پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

اطمینان کے لیے ستیا نڈیلا اس کو ہندوستانی اور امریکی شاعری میں بدل دیتے ہیں، جسے وہ انکوڈڈ کیے جارہے کمپلیکس ڈیٹا سے منسلک کرتے ہیں اور زرخیز خیالات کے اظہار کے لیے محض دولائنوں پر مشتمل الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس کے علاوہ کرکٹ ٹیسٹ میچز کے پرستار ہیں ۔

کرکٹ ٹیسٹ میچز کے بارے میں بیان کرتے ہوئے ستیانڈیلا نے کہا کہ ”مجھے یہ پسند ہے۔ اس کے اندر کسی ناول کے بہت سے ذیلی پلاٹ موجود ہیں، یہ روسی ناول کو پڑھنے کی طرح ہے۔“

مائیکروسوفٹ کے کارکنوں کو کی جانے والی ایک ای میل میں ستیا نڈیلا پہلے ہی اپنی ٹیم کو یکجا کرچکے ہیں۔ ستیا نڈیلا نے ان کو بتایا کہ انہوں نے مائیکروسوفٹ میں شمولیت اس لیے اختیار کی ہے کہ وہ دنیا کو بدل ڈالیں، اور یہ کہ کمپنی میں یہ صلاحیت اور وسائل موجود ہے، اور ثابت قدمی کے ساتھ ایسا کیا جاسکتا ہے۔

اس سے قبل مائیکروسافٹ نے ہندوستانی نژاد ستيا نڈیلا کو کمپنی کا نیا چیف ایگزیکٹیو بنانے کا باضابطہ اعلان اعلان کردیا تھا۔ وہ سٹیو بامر کی جگہ یہ عہدہ سنبھالیں گے۔

نڈیلا فی الحال مائیکروسافٹ کے ' کلاؤڈ اینڈ انٹرپرائز ' کے سربراہ ہیں۔ یہ شعبہ کمپنی کے کمپیوٹنگ پلیٹ فارم اور ڈویلپرز آلات کو بناتا اور چلاتا ہے۔

مائیکروسافٹ نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ بل گیٹس کمپنی کے چیئرمین کا عہدہ چھوڑنے والے ہیں۔ گیٹس جلد ہی تکنیکی مشیر کا کردار ادا کرتے نظر آئیں گے۔

مائیکروسافٹ کے سربراہ ڈائریکٹر جان ٹمسن، بل گیٹس کی جگہ کمپنی کے چیئرمین ہوں گے۔

جان تھامسن مائیکروسافٹ کے نئے سی ای او مقرر کرنے کے لئے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ تھے۔ انہوں نے گزشتہ سال بیان دیا تھا کہ اس عہدے کے لیے سو سے زیادہ امیدواروں کے نام تجویز کیے گئے ہیں۔

46 سالہ نڈیلا مائیکروسافٹ کمپنی کی انتالیس سالہ تاریخ میں تیسرے چیف ایگزیکٹیو ہوں گے۔ بل گیٹس نے ستیا نڈیلا کو مائیکروسافٹ کا نیا چیف ایگزیکٹیو بنائے جانے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ”تبدیلی کے اس دور میں مائیکروسافٹ کی قیادت کرنے کے لیے ستيا نڈیلا سے بہتر کوئی اور شخص نہیں ہو سکتا۔“

انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ”ستيا نڈیلا میں انجینئرنگ کی مہارت، تجارتی دوراندیشی اور لوگوں کو ایک ساتھ ملا کر کام کرنے کی قابلیت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ ٹیکنالوجی کے بارے میں ان کے نکتۂ نظر سے فائدہ ہوگا۔ مائیکروسافٹ نئی مصنوعات اور ترقی کی راہ میں نت نئی بلندیوں کو چھونے کی طرف گامزن ہے۔ ایسے میں ستيا نڈیلا کے تجربات کمپنی کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوں گے ۔“

ستیا نڈیلا نے اس موقع پر کہا کہ”مائیکروسافٹ ان گنی چنی کمپنیوں میں سے ایک ہے جس نے ٹیکنالوجی کے ذریعے دنیا میں انقلاب برپا کیا ہے، اور ایسی شاندار کمپنی کی قیادت کرنا میرے لیے اعزاز ہوگا ۔“

دوسری جانب بعض ناقدین ستیا نڈیلا کی قابلیت کے حوالے سے سوالات بھی کھڑے کررہے ہیں، ان کا خیال ہے کہ ستيا نڈیلا کو مائیکروسافٹ جیسی بڑی کمپنی چلانے کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔