پاکستان

فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خلاف قوانین پرعمل کیا جائے: چیف جسٹس

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قوانین کے نفاذ کو یقینی بنائے۔
|

اسلام آباد: پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے دہشت گردی، فرقہ واریت، جبری گمشدگی اور ماورئے عدالت قتل کو روکنے کے لیے قوانین کے نفاذ اور ان پر عملدرآمد پر زور دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ معاشرے کو مہذب بنانے کے لیے قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب استقبالیہ میں چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ معاشرے میں جاری عدم برداشت کا کلچر جہالت کی وجہ سے ہے اور شدت پسندی، امن و امان کی خراب صورتحال اور فرقہ واریت کی وجہ سے ملک اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ ریاستی اداروں کے اختیارات کے درست استعمال کو یقینی بناتی ہے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوانین کے نفاذ کو یقینی بنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ نہ تو قانون سازی کرسکتی ہے اور نہ ہی اسے ایگزیکٹیو کے اختیارات حاصل ہیں اور ایک غیر جانبدار حثیت سے کام کرتے ہوئے یہ آئین کی روح سے اپنے اختیارات کا استعمال ادا کرتی ہے۔

دوسری جانب صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کامران مرتضٰی کا کہنا تھا کہ کچھ ججز کا رویہ بھی ان کے منصب سے مطابقت نہیں رکھتا، جبکہ ماتحت عدلیہ کےساتھ کچھ وکلاء کا دھمکی آمیز رویہ تشویشناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون کے پیشے سے منسلک کچھ افراد پُرتشدد رویے کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ججز اور وکلاء کا احتستاب کرنے کی بھی ضرورت ہے، انتظامیہ اور عدلیہ کے درمیان مناسب فاصلے کو خوش آئند سمجھتے ہیں ۔