وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال
اسلام آباد: پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے درمیان گزشتہ روز ایک ملاقات میں ملک کی سیکیورٹی صورتحال اور شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ ملاقات امن مذاکرات کے لیے تشکیل دی گئی حکومت اور طالبان کی جانب سے کمیٹی کی نامزدگی کے تناظر میں ہوئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملاقات میں قومی سلامتی اور امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے شدت پسندی کے حل کے لیے حکومت کی حالیہ حکمتِ عملی پر آرمی چیف کے ساتھ مشاورت کی۔
اس ملاقات سے چند روز قبل وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کی حکومتی پیشکش کو دوہرایا تھا اور اس مقصد کے لیے ایک چار رکنی کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی۔
امن مذاکرات کی پیشکش کے اپنے عزم کو دوہراتے ہوئے نواز شریف نے شدت پسندوں کی جانب سے ہونے والے حملوں کو بند کرنے پر بھی زور دیا تھا۔
قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ امن مذاکرات اور اور حملے ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم نواز شریف کی توجہ اس جانب مبذول کروائی کہ اگرچہ طالبان امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن اس کے باوجود شدت پسند گروپ اب بھی سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔انہوں نے نواز شریف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں ناقابلِ قبول ہیں۔
واضح رہے کہ ماضی میں بھی پاک فوج نے حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی کوششوں پر شکوک و شہبات ظاہر کیے تھے۔
اسی دوران مذاکرات کی حالیہ پیشکش کے باوجود فوجی حکام کی جانب سے ملنے والی رپورٹس میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے فوج پر بڑے حملوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اتوار کی صبح بھی بنوں کنٹنومنٹ کے علاقے میں تین راکٹ فائر کیے گئے، جبکہ اسی طرح پیر کو بھی شمالی وزیرستان کے علاقے لدھا میں ایک دیسی ساختہ بم کے دھماکے سے تین فوجی اہلکار زخمی ہوگئے۔