دنیا

کابل: وزارتِ دفاع کی بس پر حملہ، چار افراد ہلاک

حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون راہگیر بھی ہلاک ہوئی، جبکہ تقریباً نو افراد زخمی بھی ہوئے۔

کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں آج اتوار کی صبح ایک طالبان خودکش حملہ آور نے وزارتِ دفاع کی بس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم سے کم چار افراد ہلاک ہوگئے۔

حکام نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں تین افراد وہ ہیں جو بس میں موجود تھے، جبکہ ایک خاتون راہگیر بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

رواں مہینے 17 جنوری کو کابل کے ایک مشہور ریستوران میں ہونے والے طالبان کے خودکش حملے کے بعد یہ پہلا بڑا حملہ تھا۔

یاد رہے کہ ریستوران میں ہوئے اس حملے میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں 13 غیر ملکی بھی شامل تھے۔

کابل میں وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے عالمی خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اتوار کی صبح ہونے والے واقعہ میں خودکش حملہ آور پیدل چل کر بس کے قریب آیا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

متاثرہ بس میں وزارتِ دفاع کا عملہ سوار تھا۔

پولیس سے حاصل ہونے والی ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ واقعہ میں نو کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب افغان طالبان کے ایک ترجمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آج کے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں موجود نیٹو افواج رواں سال کے آخر تک ملک سے انخلا کرجائے گی، تاہم امریکا کے ساتھ ایک معاہدے کے ذریعے کچھ امریکی فوجی 2014ء کے بعد میں یہاں موجود رہیں گے۔

گزشتہ روز خود افغان صدر حامد کرزئی یہ کہہ چکے ہیں کہ جب تک امریکا اور پاکستان طالبان سے مذاکراتی عمل کا آغاز نہیں کرتے، اس وقت تک امریکا کے ساتھ سیکورٹی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔

اس وقت افغانستان میں تقریباً 58 ہزار نیٹو افواج موجود ہیں جنہیں 2014 کے اختتام تک انخلا متوقع ہے۔

امریکا نے نیٹو کے انخلا کے بعد افغان افواج کی طالبان کے خلاف مدد اور تربیت کے لیے 10 ہزار امریکی فوجی افغانستان میں چھوڑنے کی تجویز پیش کی تھی۔

گزشتہ سال جون میں قطر میں بات چیت کے لیے طالبان نے دفتر کھولا تھا لیکن اس پر کرزئی نے برہمی کا اظہار کیا تھا جس کے بعد طالبان دفتر کے ساتھ مذاکرات کے راستے بھی بند ہو گئے تھے۔