پاکستان

حکومت سے مذاکرات کے بعد ٹیچرز پولیو مہم چلانے پر رضامند

حکومت 'شہداء پیکج' دینے کو تیار، کل سے پشاور میں مہم کا آغاز ہوگا، ایسوسی ایشن۔
|

پشاور: نو ہزار سے زائد ٹیچرز جنہوں نے قلیل معاوضوں اور سیکورٹی خدشات کے باعث پولیو مہم میں حصہ لینے سے انکار کردیا تھا، حکومت سے مذاکرات کے بعد اتوار سے مہم میں حصہ لینے پر رضامند ہوگئے ہیں۔

آل پاکستان پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر خالد ملک نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ان کے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان کے مطالبات منظور کرتے ہوئے پولیو مہم کے دوران ہلاک ہونے والے رضاکاروں کو 'شہداء پیکج' دینے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔

پیکج کے مطابق ہلاک ہونے رضاکاروں کے بچوں کو ملازمتیں دی جائیں گی اور خواتین ٹیچرز کو حساس علاقوں میں نہیں بھیجا جائے گا۔

ملک کے مطابق ٹیچرز نے بائیکاٹ ختم کردیا اور 26 جنوری سے پولیو مہم میں حصہ لیں گے۔

اس سے قبل ڈان نیوز کے مطابق ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد اساتذہ نے کل سے شروع ہونے والی پولیو مہم میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

ملک خالد نےکہا کہ اساتذہ اتنے کم معاوضے اور سیکورٹی خدشات میں کام نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیچرگھر گھر مہم نہیں چلا سکتے انہوں نے کہا کہ اساتذہ اپنے اپنے اسکولوں میں کیمپ لگانے کے لیے تیار ہیں۔

ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ ملک بالخصوص خیبر پختونخواہ میں پولیس اور دیگر اہلکار محفوظ نہیں تو ایک عام پولیو ورکر کیسے محفوظ رہ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ پشاور کی انتظامیہ نے کل سے شروع ہو نے والی مہم کے لیے 9 ہزار اساتذہ کی ڈیوٹی لگائی تھی۔

اساتذہ کا انکار خیبر پختونخواہ کے ضلع چار سدہ میں حفاظتی ٹیکوں کے کارکنوں پر حملوں پر پولیس ٹیم کے تحفظ فراہم کرنے کی ناکامی کےچند دنوں بعد سامنے آیا۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں پشاور کو دنیا بھر میں پولیو وائرس کا گڑھ قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نوے فیصد پولیو وائرس جینیاتی طور پر پشاور میں موجود وائرس جیسے ہی ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ دو ہزار تیرہ میں دو ہزار بارہ کے مقابلے میں زیادہ پولیو کیسز سامنے آئے تھے۔

ادارے کے مطابق پاکستان میں گزشتہ سال 91 پولیو کیسز ریکارڈ کیئے گئے تھے جبکہ 2012 میں 58 اور رواں سال میں چار نئے پولیو کیسز سامنے آئے ہیں۔

پاکستان دنیا کے ان تین ملکوں میں شامل ہے جہاں اس مہلک بیماری سے بچوں کی ایک بڑی تعداد متاثر ہے، لیکن ملک بھر میں کافی عرصے سے مسلسل پولیو ٹیموں کو نشانہ بنائے جانے سے یہ مہم متاثر ہورہی ہے۔