پاکستان

سپریم کورٹ کا کنٹونمنٹ کے بلدیاتی الیکشن میں مزید تاخیر سے انکار

حکومت نے تینتالیس کنٹونمنٹ بورڈز کے علاقوں میں بلدیاتی انتخابات میں مزید ایک سال کی تاخیر کی درخواست دی تھی۔

اسلام آباد: ملک کے تینتالیس کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقوں میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کو ایک سال تک مزید ملتوی کرنے سے متعلق وفاقی حکومت کی درخواست کو سپریم کورٹ نے سختی کے ساتھ انکار کرتے ہوئے مسترد کردیا۔ یاد رہے کہ یہ علاقے گزشتہ پندرہ سال سے عوامی نمائندگیوں سے محروم ہیں۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بینچ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور کو حکم دیا کہ وہ وزارتِ دفاع سے مشاورت کریں اور جب اس مقدمے کی سولہ جنوری کو دوبارہ سماعت ہو تو مقامی حکومتوں کے انتخابات کی حتمی تاریخ کے بارے میں معلومات پیش کریں۔

سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈ کوئٹہ کے سابق نائب صدر راجہ رب نواز کی 2009ء کی درخواست کی دوبارہ سماعت شروع کی، جس میں انہوں نے مختلف کنٹونمنٹ بورڈز میں مقامی حکومتوں کے انتخابات نہ کروائے جانے کو چیلنج کیا تھا۔

پانچ مئی 2012ء کو اس وقت کے وزیراعظم نے کنٹومنٹ بورڈز میں انتخابات کی مدت کو ایک سال کی توسیع دی تھی، اور یہ مدت 2013ء کی اسی تاریخ کو ختم ہوگئی تھی۔ لہٰذا دو جولائی سیکریٹری دفاع ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل آصف یاسین ملک کی یقین دہانی کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت عالیہ نے انتخابات کے انعقاد کی آخری تاریخ میں پندرہ ستمبر 2013ء تک توسیع دے دی تھی۔

جب اس یقین دہانی پر عملدرآمد نہیں کیا گیا تو عدالت نے توہین عدالت کی کارروائی شروع کی اور سیکریٹری دفاع کو اس کا ملزم قراردیا اور حکومت سے کہا کہ یا تو مقامی حکومت کے انتخابات موجودہ قوانین کے تحت منعقد کرائے یا پھر کنٹونمنٹ بورڈ ایکٹ 1924ء کے سیکشن پندرہ ای کو بحال کرنے پر غور کرے۔

عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو کنٹونمنٹ بورڈ میں مقامی حکومتوں کے انتخابات اس سال فروری میں منعقد کروانے کی اجازت دی تھی۔ لیکن جمعرات کو حکومت نے ایک بار پھر ایک سال کی مزید توسیع کی درخواست عدالت عالیہ میں دائر کردی، اس بیان کے ساتھ کہ کنٹونمنٹ بورڈز ایکٹس 1924ء میں ترمیم کا ایک بل پیش کردیا گیا ہےاور حکومت کو قومی اسمبلی سے اس کی منظوری کا انتظار ہے۔ حکومت نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال کی یہ مزید توسیع کنٹونمنٹ ایکٹ کے سیکشن چودہ (ون بی) کے تحت ہے۔

گزشتہ سال گیارہ ستمبر کو وزیراعظم نواز شریف نے وفاقی وزیر زید حامد کی سربراہی میں کابینہ کی ایک بارہ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، تاکہ کنٹونمنٹ لوکل گورنمنٹ (الیکشن) آرڈیننس 2002ء میں کونسلر کی اہلیت اور نااہلیت کو شامل کرنے کے لیے ترمیم کی جاسکے۔

اس قانون کے تحت ایک پچیس رکنی بورڈجن میں سے نصف براہ راست مقامی حکومت کی پولنگ سے منتخب کیے جائیں گے، اور باقی اسٹیشن کے ہاؤس کمانڈر کی جانب سے نامزد ہوں گے، جو اس بورڈ کے سربراہ کا کردار بھی ادا کریں گے۔ لیکن وزیراعظم اس ترکیب سے خوش نہیں تھے اور کنٹومنٹ بورڈ میں پچاس فیصد نامزد اراکین کی موجود سے انتخابات کو بے معنی قرار دیا تھا۔

پانچ اجلاس کے انعقاد کے بعد اس کمیٹی نے اپنی سفارشات ایک بل کے مسودے کی صورت میں وزیراعظم کو ارسال کیا، جس کا عنوان تھا ”کنٹونمنٹ قوانین (ترمیم) بل 2013ء“۔ اس بل کو قومی اسمبلی میں پانچ دسمبر کو پیش کیا گیا، اور اب یہ ایک قائمہ کمیٹی کے زیرِ غور ہے۔ؕ

وزارتِ دفاع نے ایک سرکاری بیان میں کہا کہ وہ پارلیمنٹ کے فیصلے کا انتظار کررہی تھی۔ بالفرض کنٹونمنٹ (ترمیمی) آرڈیننس 2013ء جاری کردیا جاتا ہے، تو انتخابات کا انعقاد کروادیا جائے گا۔ تاہم متعلقہ قوانین کے لیے نوٹیفکیشن جاری کرنے اور الیکشن کمیشن کو انتخابات کے انعقاد کے لیے مطلوبہ وقت دینا ہوگا۔

یا پھر اگر کنٹونمنٹ قوانین کا (ترمیمی) بل 2013ء پارلیمنٹ کی جانب سے نافذ کیا جاتا ہے تو نئے انتخابی قوانین کی روشنی میں وارڈز اور یونین کونسلوں کی نئی حدبندیاں کرنے کی ضرورت ہوگی، حکومت نے اسی لیے مناسب وقت کی درخواست پر زور دیا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور سولہ جنوری کو اسلام آباد میں اسی طرح کے انتخابات کے انعقاد کے لیے حکومتی ارادے کے بارے میں بھی عدالت کو آگاہ کریں گے۔