دنیا

ریپ اور قتل کی شکار لڑکی کے خاندان کیلئے سیکیورٹی

ہندوستانی عدالت نے اجتماعی ریپ حملوں کے بعد جلائی جانے والی اسکول طالبہ کے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

نئی دہلی: ہندوستانی عدالت نے ملک کے شمال میں دو مرتبہ الگ الگ اجتماعی ریپ حملوں کے بعد جلائی جانے والی اسکول طالبہ کے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

زیادتی کا شکار اسکول طالبہ کے والد نے کولکتہ ہائی کورٹ میں اپنی سولہ سالہ بیٹی کے لئے انصاف کی لڑائی کے لئے عزم کا اظہار کیا، انہوں نے عدالت سے اپنے اہل خانہ کے لئے سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

نو عمر لڑکی کو پہلے چھبیس اکتوبر کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا پھراگلے ہی روز کولکتہ سے پچیس کلو میٹر دوری پر واقع ان کے گھر کے قریب چھ افراد نے ان کے ساتھ ریپ کیا۔

دوسرا حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ پہلے واقعہ کی پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کرانے کے بعد گھر واپس آ رہی تھیں۔

پولیس نے بتایا تھا کہ 23 دسمبر کے روز ان کو آگ لگائی گئی، اور اکتیس دسمبر کو وہ ایک سرکاری ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔

ریپ کی شکار لڑکی کے والد نے الزام عائد کیا کہ ملزمان نے ان کی بیٹی کو آگ لگا کر اپنا جرم چھپانے کی کوشش کی۔

انہوں نے بتایا کہ گینگ ریپ کے ارکان انھیں دھمکیاں دیں رہے ہیں۔

ان کے والد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 'میں پر امید اور پر اعتماد ہوں کہ مجھے انصاف ملے گا'۔

کولکتہ میں سینکڑوں انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس واقعہ پر شدید احتجاج کیا تھا۔

دسمبر دو ہزار بارہ، دہلی میں ایک چلتی بس میں طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد سے ہندوستان میں عورتوں پر روز بروز بڑھتے ہوئے ریپ حملے اور ان کو جنسی ہراساں کرنے کے واقعات کو میڈیا پر بہت اہمیت دی جا رہی ہے۔

ان بڑھتے واقعات اور احتجاج کے بعد پارلیمنٹ نے ریپ جیسے جرائم پرسخت سزا دینے کے حوالے سے قانون سازی کی ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ ریپ کے متاثرین کو حملہ آوروں سے شدید خطرات اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ پولیس اکثر ان واقعات کی شکایات درج کرانے پر متاثرین کی حوصلہ شکنی کرتی ہے.