دنیا

سفارتکار کی گرفتاری کے باوجود تعلقات متاثر نہیں ہوں گے، ہندوستان

ہندوستان اور امریکا نے سفارت کار کی گرفتاری کے معاملے پر تعلقات متاثر نہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

نئی دہلی: ہندوستان اور امریکا نے نیو یارک میں گرفتار ہندوستانی خاتون سفارت کار کی گرفتاری اور ان کی مبینہ برہنہ تلاشی کے معاملے پردونوں ممالک کے درمیان تعلقات متاثر نہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے فون پر واقعہ پر افسوس کا اظہار کرنے کے بعد ہندوستانی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے امریکا کے ساتھ قابلِ قدر تعلقات کی عنقریب بحالی کی امید ظاہر کی ہے۔

اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان میری ہارف کا کہنا تھا کہ امریکہ کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے جان کیری امریکا کے سفارت کاروں کی حفاظت کے لیئے ذمہ دار ہیں، اور وہ ذاتی طور پر اس معاملے پر بات چیت کرنا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ کیری امریکی قانون نافذ کرنے اور متاثرین کی حفاظت کرنے کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور یہاں رہنے والے تمام اہل کاروں سے امید کرتے ہیں کہ وہ یہاں کے قانون پر عمل کریں۔

اسی طرح ان کے لیے یہ بھی اہمیت رکھتا ہے کہ غیر ملکی سفارت کاروں کو مکمل عزت اور وقار دیا جانا چاہیے، جیسا کہ وہ بیرونِ ملک امریکی سفارت کاروں کو بھی دیے جانے کی امید کرتے ہیں۔

خورشید نے سفارتکار کے خلاف ویزا فراڈ مقدمے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور ان کے ساتھ کیا جانے والا سلوک کو بہیمانہ قرار دیا ہے۔

انہوں نے نئی دہلی میں غیر ملکی صحافیوں کو بتایا کہ میری ذمہ داری کسی کو بھی اجازت نہ دوں کہ وہ ہمارے تعلقات متاثر کرے۔

خورشید نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بہت جلد حالات معمول پر واپس آ جائیں گے۔

گزشتہ جعمرات کو نیو یارک میں ہندوستانی سفارتکار دیانی خوبراگیڈ کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اپنی بیٹی کو اسکول چھوڑنے جا رہی تھیں، اس واقعہ کے بعد ہندوستان اور امریکا کے تعلقات تناو کا شکار ہو گئے تھے۔

انتالیس سالہ سفارتکار کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا ان پر اپنے ملازم کو کم اجرت پر کام کرانے اور ویزا فارم حاصل کرنے کے لیئے جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ان کے برہنہ تلاشی پر ہندوستان نے شدید احتجاج کیا تھا اور اس کے رد عمل میں انتقامی کاروائی کرتے ہوئے امریکی سفارت خانے کے باہر حفاظتی رکاوٹوں کو ہٹا دیا تھا۔

خورشید نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ خوبرا کا تبادلہ اقوام متحدہ کے مشن میں کر دیا گیا تھا اور ان کو مکمل سفارتی استثنٰی حاصل ہے۔

عہدہ کے کسی بھی تبدیلی کیلئےامریکی وزارت خارجہ سے اجازت کی ضرورت پڑنے سے یہ معاملہ پیچیدہ ثابت ہوسکتا ہے۔

بدھ کے روز خوبرا کے ساتھیوں کی طرف سے شائع کی گئی ایک ای میل میں خوبرا نے لکھا تھا کہ ان کی بار بار برہنہ تلاشی لی گئی تھی۔

تاہم اس مقدمے کی امریکی وفاقی پراسکیوٹر پریت بھرارا نے کہا ہے کہ خوبرا کی تلاشی ایک خاتون افسر نے تنہائی میں کی تھی اور ان کو ہتھکڑی بھی نہیں پہنائی گئی تھی۔ ان کی گرفتاری میں ہر ممکن حد تک قانونی پہلو کو مدِ نظر رکھا گیا تھا۔

خورشید نے بدھ کو سفارت کار کو کسی بھی قیمت پر واپس ہندوستان لانے کا وعدہ کیا اور انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان نے ان کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کا کہا ہے۔