دنیا

عراق: بم حملوں میں 41 افراد ہلاک

عراق میں اس سال خونریز تشدد میں اضافے سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر پانچ ہزار آٹھ سو ہو گئی ہے۔

بعقوبہ: عراق کے شمال میں جمرات کے روز ایک بازار میں بم دھماکے سمیت خونریز تشدد کے نتیجے میں 41 افراد ہلاک ہو گئے۔

عراق میں اس سال خونریز تشدد میں اضافے سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر پانچ ہزار آٹھ سو ہو گئی ہے۔

عراق میں ایک ماہ سے جاری پرتشدد واقعات کا یہ تازہ سلسلہ ہے اور اس سے قبل عراقی صدر نوری المالکی نے واشنگٹن سے باضابطہ اپیل کی تھی کہ وہ عراق میں عسکریت پسندی کے خاتمے میں حکومت کی مدد کرے کیونکہ حملوں کے اس نئے سلسلے کو جڑ سے اُکھاڑنے میں ناکامی کا سامنا ہے۔

جمعرات کو ہونے والے حملے گزشتہ روز بغداد میں سلسلہ وار کار بم حملوں کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں شیعہ محلوں کو ہدف بنایا گیا تھا ان حملوں میں انچاس افراد ہلاک اور سو سے زیادہ زخمی ہوئے تھے یہ رواں ماہ میں عراق میں ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

فائرنگ اور بم حملوں کے واقعات بغداد کے گرد و نواح اور دیالہ میں رونما ہوئے حالیہ مہینوں میں بد ترین خونریزی عراق کے شمالی صوبے میں دیکھی گئی جہاں مختلف قوموں کے لوگ آباد ہیں۔

دیالہ کے سعدیہ شہر میں واقع پھل اور سبزیوں کی مارکیٹ میں دوپہر کے وقت ایک کار بم دھماکہ ہوا۔حکام کے مطابق اس دھماکے میں بتیس افراد ہلاک اور تقریبا چالیس زخمی ہو گئے۔ سعدیہ میں زیادہ تر کرد آباد ہیں۔

کردوں اور مرکزی حکومت کی سیکورٹی فورسز کے رابطے کے فقدان کے باعث جنگجو فائدہ اٹھاتے ہوئے حملوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

چودہ نومبر کو شیعہ زائرین پر خود کش حملے میں تقریبا بتیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

حکام نے بتایا کہ دیالہ میں ایک دوسرے دھماکے میں ایک شخص ہلاک جبکہ بغداد کے گرد و نواح میں فائرنگ اور بم دھماکوں میں چھ افراد ہلاک ہو گئے۔

دیالہ میں اداروں کو معلوم ہوا کہ اغوا کاروں نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ظاہر کرتے ہوئے مقامی افراد کی ایک درجن لاشیں چھین لی تھیں۔

دوسری جانب بارہ افراد کو پھانسی دے کر انھیں قریبی دریا میں پھینک دیا حالیہ ٹارگٹ کلنگ دو ہزار چھ اور دو ہزار سات کے فرقہ وارانہ فسادات کی جانب بڑھ رہی ہے۔

فوری طور پر کسی گروپ نے ان دھماکوں کی زمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن القاعدہ سے منسلک گروپ اکثر شیعہ مسلمانوں اور سیکورٹی فورسز کو نشانہ بناتا رہا ہے۔