• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت

شائع June 7, 2013

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ رخ جتوئی اور ان کے ساتھی سراج علی تالپور کو جمعے کے روز سزآئے موت سنادی ہے۔ اے ایف پی فوٹو۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ رخ جتوئی اور ان کے ساتھی سراج علی تالپور کو جمعے کے روز سزآئے موت سنادی ہے۔ اے ایف پی فوٹو۔

کراچی: کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج علی تالپور کو موت کی سزا سنادی ہے۔

دیگر ملزمان بشمول گھریلو ملازم غلام مرتضٰی لاشاری اور سجاد علی تالپور کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی۔

عدالت کے فیصلے کے مطابق، چاروں ملزمان سے پانچ، پانچ لاکھ روپے بھی وصول کیے جائیں گے۔

اس کیس کی سماعت اے ٹی سی جج غلام مصطفٰی میمن پر مشتمل بینچ نے کی۔

فیصلہ سنائے جانے کے بعد شاہ رخ جتوئی کے بھائی کی ججوں سے تلخ کلامی ہوئی اور انہیں کمرہ عدالت سے باہر لے جانا پڑا۔

بعدازاں، مرکزی ملزم کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ وہ فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔

اس موقع پر شاہ رخ جتوئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ کیس میں جھوٹے گواہان پیش کیئے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ سزا کے خلاف سات دن میں اپیل دائر کی جائے گی۔

20 سالہ شاہ زیب کو 24 دسمبر کی رات کو اس وقت فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا تھا جب وہ اپنی بہن کے ساتھ ایک شادی کی تقریب میں شرکت کرکے گھر لوٹ رہے تھے۔

اطلاعات کے مطابق، ڈی ایس پی کے بیٹے شاہزیب کی ایک ملزم کے ملازم سے تلخ کلامی ہوگئی جو انکی بہن کو دھمکیاں دے رہا تھا۔

شاہ رخ جتوئی، نواب سراج علی تالپور اور انکے چھوٹے بھائی نواب سجاد علی تالپور اور انکے گھریلو ملازم غلام مرتضٰی لاشاری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پیش آنے والے اس واقعے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس لیے جانے کے بعد یہ کیس میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

ضیاء حیدری Jun 07, 2013 02:10pm
کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج علی تالپور کو موت کی سزا سنادی ہے۔ ایک ایسے ملزم کو سزا دینا جسے ملک سے فرار کروانے میں بلاول ہاؤس ملوث ہو‘ بڑی جراتمندانہ بات ہے- میں جج صاحب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں-
AHMAD Jun 07, 2013 02:24pm
Jatoi's case is not over yet. There is an appeal process. One of the famous saying by a American Coach, " It is not over until it is over. " Real circus and arm twisting will take place now. Keep your seat belt fastened. This is Pakistan, land of money and money.

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024