لبنان میں شامی باغیوں اور حزب اللہ میں ہلاکت خیز تصادم
بیروت: شام کا تنازعہ اب لبنان تک جا پہنچا ہے جہاں سکیوریٹی ذرائع کے مطابق اتوار کی صبح حزب اللہ کے گوریلا اور شامی باغیوں کے درمیان لڑائی کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کے مطابق بالبیک کے شہر میں وادی بیکا میں جھڑپوں کے دوران بارہ شامی باغی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ حزب اللہ کا ایک جنگجو بھی ہلاک ہوا ہے۔
شام میں جاری دو سالہ تنازعے نے اب اپنے پڑوسی ممالک کو لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے۔ ایک جانب تو لیبیا کے شہر تریپولی میں جھڑپیں ہوئی ہیں اور اب جنوبی بیروت اور بیکا وادی میں راکٹ فائر کئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ شیعہ مسلمان تنظیم حزب اللہ کو شام کے صدر بشارالاسد کی حمایت حاصل ہے اور کئی دن سے اس کے جنگجو لبنان سے جڑے شام کے سرحدی علاقے قصیر میں سرکاری فوج کی مدد کرتے ہوئے شامی باغیوں سے لڑ رہے ہیں۔ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اس کا اعتراف بھی کرچکے ہیں۔
تازہ لڑائی ایک مقام ' عین الہوزے' کے قریب ہوئی ہے ۔ یہ لبنانی سرزمین کی ایک پٹی ہے جو شام تک پہنچتی ہے۔ اطلاعات کےمطابق وادی بیکا میں شامی باغیوں کی جانب سے راکٹ داغے گئےہیں۔
شامی باغیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے قصیر میں بشارالاسد کی فوج کو کمک فراہم کرنے کے بدلے لبنان کے اندر گھس کر اس کا بدلہ لیا ہے۔ واضح رہے کہ قصیر دفاعی لحاظ سے ایک اہم خطہ ہے جو شام اور لبنان کی سرحد پر واقع ہے۔
دوسری جانب اقوامَ متحدہ نے کہا ہے کہ قصیر میں کم ازکم 1500 افراد پھنسے ہیں۔ اقوامَ متحدہ نے فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے تاکہ لوگوں کو مدد فراہم کی جاسکے۔ دوسری جانب انٹرنیشنل ریڈ کراس نے جنگ بندی کے بعد وہاں جاکر امداد کی پیشکش کی ہے۔
شام کے وزیرِ خارجہ ولید المعلم نے اقوامِ متحدہ کےسیکریٹری جنرل بان کی مون کو فون پر کہا کہ ریڈ کراس تھوڑ ا انتظار کرےاورملٹری آپریشن مکمل ہونے کے بعد انہیں اجازت دیدی جائے گی۔
برطانیہ میں واقع شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق قصیر کے شمالی، جنوبی اور مشرقی حصوں میں اتوار کے روز شدید لڑائی جاری تھی۔
سیکیورٹی کونسل کے سفارتکاروں کے مطابق، روس اور چین ( جو اقوامِ متحدہ میں بشارالاسد کا تحفظ کرتے رہے ہیں) اس اہم ہنگامی قرارداد کو روک دیا ہے جو قصیر میں دو ہفتے سے جاری محاصرے پر جاری کی گئی تھی ۔
قرار داد میں زور دیا گیا ہے کہ اسد کی افواج اور باغی دونوں اپنی انتہائی کوششیں بروئے کار لائیں تاکہ عام شہریوں کی ہلاکتیں نہ ہونے پائیں۔
دوسری جانب انسانیت کے نام پر اسد حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غیر جانبدار افراد بشمول اقوام متحدہ کی ایجنسیز کو قصیر کے لئے راستہ فراہم کریں تاکہ وہاں پھنسے سویلینز کی مدد کی جاسکے۔
رپورٹس کے مطابق صدر بشارالاسد شام کے مشرق اور شمال کا کنٹرول کھوچکے ہیں لیکن ان کی افواج ملک کے جنوب اور مرکز میں باغیوں سے برسرِ پیکار ہیں ۔ ان میں دمشق کے علاوہ ، دیرہ اور قصیر کے علاقے شامل ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں