سمندرپارپاکستانیوں کیلئے پہلی پالیسی پیش کردی گئی
اسلام آباد : وزیراعظم جسٹس(ر) میر ہزار خان کھوسو نے سمندر پار پاکستانیوں کیلئے ملک کی پہلی قومی پالیسی کی منظوری دیدی ہے جس کا مقصد سمند پار پاکستانیوں کیلئے سازگار ماحول،ان کی فلاح و بہبود اور ان کے اثاثہ جات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور قانونی ذرائع سے غیرملکی سرمایہ کاری میں آسانی کیلئے پائیدار اور محفوظ ذرائع فراہم کرنا ہے۔
قومی پالیسی کی منظوری کا فیصلہ وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز فیروز جمال شاہ کاکا خیل کی وزیراعظم کے ساتھ ایوان وزیراعظم میں ملاقات میں کیا گیا جنہوں نے وزیراعظم کو سمندر پار پاکستانیوں کے لئے قومی پالیسی کے خدوخال کے بارے میں آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے یہ منظوری9 مئی 2013 کو کابینہ کے اجلاس میں پالیسی کی اصولی منظوری کے تناظر میں بدھ کو دی۔وفاقی وزیر نے پالیسی کے خدوخال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ متعلقہ وزارتوں،سرمایہ کاری بورڈ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو،اووسیز ایمپلائمنٹ فاؤنڈیشن اور دیگر متعلقہ حلقوں سے مشاورتی عمل سے یہ پالیسی مرتب کی گئی ہے۔
قومی پالیسی سمندر پار پاکستانیوں کو سماجی اور فلاحی سہولیات کی حامل ہے جس میں ملک کے مختلف شہروں میں رہائشی سکیموں،سرکاری رہائشی سکیموں میں خصوصی سیکٹر یا کوٹہ مختص کرنے،بیرون ملک مختلف شہروں میں ضرورت کی بناء پر پاکستانی سکولوں کا قیام،اسلام آباد میں اوورسیز یونیورسٹی کا قیام، ہسپتالوں کی تعمیر،موبائل یونٹوں کی فراہمی اور سمندر پاکستانیوں کے خاندانوں کو قانونی معاونت کیلئے تجاویز شامل ہیں۔
قومی پالیسی سیلف کنٹری بیوٹری پنشن سکیم بھی فراہم کرتی ہے۔ یہ سکیم پہلے شروع کی جاچکی ہے اور اسے زیادہ سہولیات سے مزید پرکشش بنایا جائے گا۔ یہ پالیسی ناگہانی موت یا معذوری کی صورت میں متاثرہ خاندانوں کو موجودہ مالی معاونت میں اضافہ کی بھی حمایت کرتی ہے۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز وفات پا جانے والے سمندرپار پاکستانیوں کے جسد خاکی وطن لانے میں سہولت بھی دے گی جہاں پی آئی اے کی سروس دستیاب نہیں جس میں ایئرپورٹ سے متوفی کے شہر/قصبہ تک ٹرانسپورٹ کی سہولت شامل ہوگی ۔یہ پالیسی بھرتی،آجر اور اجیر کے درمیان تنازعات کے تصفیہ میں معاونت،کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ ،پاسپورٹ اور غیرملکی ترسیلات زر کارڈ کے حصول کے طریقہ کار کو آسان بنانے کے معاملات میں غیرملکی حکومت کے ساتھ رابطہ میں اضافہ کی حوصلہ افزائی کرے گی۔
حکومت سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کا جائزہ لینے اور انہیں حل کرنے کیلئے علاقائی پالیسی دفاتر، ضلع/سٹی اور سٹی گورنمنٹ آف دفاتر میں خصوصی فوکل پرسن تعینات کرے گی۔ حکومت پاکستانی فنون لطیفہ،ثقافت، موسیقی، ادب کے فروغ اور میزبان ممالک میں میلوں کے انعقاد کیلئے پاکستانی برادری کے ارکان کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔
قومی پالیسی برائے سمندر پار پاکستانیز،اوورسیز پاکستانیز کے ڈیٹا بیس کی تشکیل کی بھی حامل ہے تاکہ معلومات کو بہتر بنا کر فلاحی اقدامات کو مزید فروغ دیا جاسکے۔ پالیسی کے تحت قومی ترقی میں سمندر پار پاکستانیوں کی شرکت اور بہبود کے مقصد کے ساتھ مشاورتی کونسل بھی قائم کی جائے گی۔
یہ پالیسی سمندرپار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق میں سہولت پیدا کرنے کے طریقہ کار کا بھی جائزہ لے گی۔ ترسیلات زر اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کیلئے یہ پالیسی دیگر گھریلو اشیاء تک وسعت پذیر ڈیوٹی کریڈٹ بھی فراہم کرتی ہے تاکہ بنکاری ذرائع سے ترسیلات زر کی آسانی ہو۔
سٹیٹ بنک غیرملکی کرنسی ڈیپازٹس کیلئے پرکشش منافع جات کے ساتھ سکیمیں شروع کرے گا اور ترسیلات زر میں اضافہ کیلئے شرح مبادلہ کے مارکیٹ اور سرکاری نرخ کے درمیان فرق دور کرنے کا طریقہ کار وضع کرے گا۔
سٹیٹ بنک ترسیلات زر بھجوانے والے نمایاں افراد کیلئے قومی ایوارڈ بھی متعارف کرائے گا۔ سمندر پار پاکستانیوں کو پرکشش شرح پر قرضے دینے کیلئے سپیشل انوسٹمنٹ ٹرسٹ فنڈ اور سکیمیں بھی شروع کی جائیں گی۔قومی پالیسی سرمایہ کاری،سہولیات،نالج نیٹ ورکنگ اور کاروباری شراکت کو یقینی بنانے سمیت وسیع تر شعبہ جات کیلئے سمندر پار پاکستانیوں کیلئے سہولیاتی مرکز (او پی ایف سی) کے قیام کی بھی حامل ہے۔