سٹیفن ہاکنگ کی جانب سے اسرائیلی کانفرنس کا بائیکاٹ
یروشلم: برطانیہ میں مقیم عالمی شہرت یافتہ سائنسدان، اسٹیفن ہاکنگ نے جون میں منعقدہ اسرائیلی کانفرنس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے جس کے میزبانی اسرائیلی صدر شمعون پیریز کریں گے۔ بدھ کے روز تقریب کے منتظمین اور ہاکنگ کی یونیورسٹی نے ان کے تعلیمی ( اکیڈمک) بائیکاٹ کی تصدیق کی ہے۔
' ہاکنگ نے اسرائیل کے اکیڈمک بائیکاٹ کے تحت اسرائیلی صدر کی جانب سے منعقدہ کانفرنس میں جانے سے انکار کردیا ہے۔ فیسنگ ٹومارہ 2013 نامی یہ کانفرنس صدر پیریز کی نگرانی میں ہونا تھی۔' آرگنائزرز نے ایک بیان میں کہا۔
اسرائیل کا تعلیمی بائیکاٹ اور فلسطینی سرزمین پر قبضے کی مخالف برٹش کمیٹی فار دی یونیورسٹیز آف پیلسٹائن ( بی سی یو پی ) نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ ہاکنگ نے بائیکاٹ کا فیصلہ کرتے ہوئے ' دعوت نامے کا انکار کردیا ہے' ۔ یہ ان کا آزادانہ فیصلہ ہے جو کہ ان کی فلسطین کے بارے میںمعلومات پر مبنی ہے
واضح رہے کہ ہاکنگ برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی میں 1962 سے وابستہ ہیں۔ ابتدائی طور پر کہا گیا تھا کہ ہاکنگ خرابی صحت کی بنا پر کانفرنس میں نہیں جارہے کیونکہ انہیں فضائی سفر سے منع کیا گیا ہے ۔ لیکن بعد میں تصدیق کی گئی کہ انہوں نے اس ( کانفرنس ) کا بائیکاٹ کیا ہے۔
' ہمیں پروفیسر ہاکنگ کے دفتر سے جمعے کو ایک خط موصول ہوا جو اسرائیلی صدر کو بھیجا گیا تھا اور اس میں صدارتی کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا تھا جو کہ فلسطینی اکادمیوں کے مشورے پر بھا۔ ' (کیمبرج) یونیورسٹی نے اپنے بیان میں کہا جسے بعد میں برطانوی میڈیا نے نشر کیا۔
کانفرنس چیئرمین اسرائیل میمون نے بائیکاٹ کو ' شرمناک ' قرار دیا ہے۔ انہوںنے کہا ہے کہ ہمارے نزدیک اسرائیل کا اکیڈمک بائیکاٹ شدت پسندی پر مبنی اور نامناسب ہے۔
واضح رہے کہ اٹھارہ سے بیس جون کو ہونے والی اس کانفرنس میں سیاست دان، سفارتکار اور اہلِ علم شرکت کریں گے۔ کانفرنس سے ٹونی بلیئراور سابق امریکی صدر بل کلنٹن بھی خطاب کریں گے۔