سرحدی جھڑپوں پر افغانستان کا پاکستان سے احتجاج
جلال آباد: دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں پر فائرنگ کے تبادلے کے بعد افغان حکومت نے باضابطہ طور پر پاکستان سے احتجاج کیا ہے۔
افغانستان کے وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ اس واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ انہوںنے کہا کہ یہ واقعہ آج صبح عین اسی جگہ رونما ہوا ہے جہاں فائرنگ کے تبادلے سے ایک افغان سرحدی سپاہی اور دو پاکستانی فوجی زخمی ہوگئے تھے۔
واقعہ کے بعد پاکستان کی جانب سے تعمیر کیا جانے والا ایک سرحدی گیٹ تباہ ہوگیا اور افغانستان نے پاکستان کو وارننگ دی تھی کہ وہ اس کی مرمت نہ کرے۔
افغان آفیشلز نے بتایا کہ ایک افغان پولیس اہلکار کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور افغانستان میں مشرقی افغانی سرحد پر پیر کے روز جھڑپ ہوئی ہے۔
افغانستان کے ننگرہار صوبے کے دو سینیئر اہلکاروں نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ لڑائی اس وقت دوبارہ شروع ہوئی جب پاکستانی فوجیوں نے گزشتہ جھڑپ میں تباہ ہونے والے ایک گیٹ کی مرمت شروع کی۔
افغانستان کے سرحدی ضلع گوشتہ میں ہونے والی جھڑپ نے افغانستان بھر میں احتجاج کی لہر دوڑا دی تھی ۔ لوگوں نے مشرقی افغانستان اور کابل میں احتجاجی مظاہرے کئے تھے۔
دوسری جانب افغان صدر حامد کرزئی نے پاکستان اور افغانستان کے درمیاں دو ہزار کلومیٹر سے زائد کی سرحد پر بیان دینے سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے جبکہ پاکستان نے کہا ہے کہ یہ سرحد ( ڈیورنڈ لائن) ایک طےشدہ معاملہ ہے۔
حامد کرزئی کے بیان پر پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہ ےکہ گرسل کی پوسٹ پر افغانستان کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا اور افغان لیڈرشپ نے بھی اس ضمن میں بہت سے اشتعال انگیز بیانات جاری کئے تھے۔
پاکستانی ترجمان نےدوطرفہ عسکری اور غیرعسکری روابطہ سے سرحدی پوسٹوں کے مسائل حل کرنے پر زور دیا ۔












لائیو ٹی وی