یاسر عرفات کی ذاتی اشیاء زہریلے پولونیئم سے آلودہ

شائع July 4, 2012

سابق فلسطینی صدر، یاسر عرفات۔ فائل تصویر اے ایف پی

زیورخ: سوئزرلینڈ کے ایک انسٹی ٹیوٹ کے مطابق  سابق فلسطینی صدر یاسر عرفات کے سامان میں زہریلے عنصر پولونئم کے آثار پائے گئے ہیں۔ ایک ٹیلی وژن رپورٹ کے مطابق عرفات کی بیوہ نے قبر کُشائی کرکے ان کی لاش نکال کر مزید ٹیسٹ کا مطالبہ کیا ہے۔

یاسر عرفات اچانک بیمار ہونے کے بعد دو ہزار چار میں فرانس میں انتقال کرگئے تھے جس پر فلسطینی نہ صرف اُلجھن کے شکار تھے بلکہ کئی نے زہر خورانی کو ان کی موت کی وجہ قراردیا۔

سوئزرلینڈ میں واقع انسٹی ٹیوٹ ڈی ریڈیو فزیک کی ترجمان،ڈارسی کرسٹین نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ عرفات کے ذاتی سامان میں پولونئم دوسودس کی 'حیرت انگیز' بلند مقدار دریافت ہوئی ہے۔

لیکن انہوں نے زوردیا کہ عرفات کی طبی رپورٹوں میں بیان کی گئیں علامات پولونئم دو سو دس سے تعلق نہیں رکھتیں اور اس سے یہ نتیجہ برآمد نہیں کیا جاسکتا کہ فلسطینی صدر کو زہر دیا گیا تھا یا نہیں۔

الجزیرہ سیٹلائٹ چینل کے مطابق انسٹی ٹیوٹ نے عرفات کی ذاتی اشیاء کو ٹیسٹ کیا تھا جو ان کی بیوہ نے فراہم کی تھیں۔

چینل کی ایک دستاویزی فلم میں عرفات کے کپڑے ، ٹوتھ برش اور اسکارف دکھاتے ہوئے اس میں ایک نایاب اور بہت تابکار مادے پولونئم کی غیرمعمولی مقدار کا انکشاف کیا تھا۔

دستاویزی فلم میں انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ فرینکوئی بوشڈ نے کہا کہ میں آپ کے لئے اس کی تصدیق کرتا ہوں کہ ہم نے عرفات کی ذاتی اشیاء سےپولونیئم دو سو دس کی بلند اور ناقابلِ بیان مقدار دریافت کی اور ان کے کپڑوں پر حیاتیاتی محلول بھی موجود تھا۔

بوشڈ کے مطابق، پولونیئم دو سو دس کی تصدیق کا واحد طریقہ یہی ہے کہ عرفات کی لاش کا معائنہ کیا جائے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ پولونیئم قدرتی طور ایسا عنصر ہے جو تیزی سے  انحطاط پذیر ہوتا ہے اور دیر کرنے کی صورت میں ممکنہ ثبوت بھی غائب ہوسکتے ہیں۔

یاسر عرفات کی بیوہ سوہا نے الجزیرہ کی دستاویزی فلم کے آخر میں کہا کہ وہ فلسطینی حکام سے رملہ میں دفن ان کی لاش کے دوبارہ پوسٹ مارٹم کی درخواست کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنا ہوگا تاکہ ہم یاسر عرفات کی قبر کشائی کرکے عرب اور مسلم دنیا کو سچائی سے آگاہ کرسکیں۔

دوسری جانب فرانسیسی حکام نے بھی پرائیویسی قوانین کے تحت  یاسر عرفات کی بیماری کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا جس سے فلسطینی عوام میں مزید شبہات کا اظہار کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2025
کارٹون : 22 دسمبر 2025