• KHI: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • LHR: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • ISB: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • KHI: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • LHR: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • ISB: Zuhr 5:00am Asr 5:00am

نواں دن: تتلیاں، شہد اور تلخ فرقہ واریت

شائع April 30, 2013

نواں دن: تتلیاں، شہد اور تلخ فرقہ واریت

مقامات: کلر کہار، تلہ گنگ، میال، موسیٰ خیل، رمہیل

photo1

کلر کہار سے تلہ گنگ تک، راستہ غیر معمولی طور پر حسین ہے خاص کر سال کے ان ایّام میں۔ یہاں آپ سمجھ سکتے ہیں کہ فضا میں موسمِ بہار کیا معنی رکھتی ہے۔ میں نے سڑک کنارے متعدد شہد والوں کو دیکھا۔ یہ ایک اور 'خانہ بدوش' قبیلہ ہے جو پھولوں کی تلاش میں تتلیوں کے پیچھے سرگرداں رہتا ہے۔

photo2

جب دیکھا کہ وہ اس کی اجازت نہیں دے رہے، تب میں نے اُن سے سیاست پر بات کرنا بند کردی۔

وہ افغان تھے۔ چالیس سالہ زیارت گل پاکستان میں ہی پیدا ہوا اور وہ ملک جسے اس نے گھر مان لیا، وہاں زندہ رہنے کے لیے اُس کا پورا خاندان کام میں جُتا تھا۔ کتنا آسان ہوتا ہے ہمارے لیے ان جیسوں کو نظر انداز کردینا؟ یہ سوچ کر ہی میں شرمندہ ہو گیا۔

یہاں بہت سارے ہیں جو اُن تارکینِ وطن کو بطور انعام ووٹ کا حق دینے کی تبلیغ کرتے نہیں تھکتے، جو ہمیں ڈالر اور یورو کی شکل میں زرِمبادلہ بھیجتے ہیں لیکن وہ جو یہاں سخت محنت اور جفاکشی سے روپیہ پیدا کرتے ہیں، انہیں کسی خاطر میں نہیں لاتے۔

میں سمجھتا ہوں کہ قانونی طو پر متاثرین کے سیاسی اخراج کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ یہ ہماری معیشت کا حصہ ہیں بات صرف تسلیم کرنے کی ہے۔ ملیے زیارت گل سے۔

آدم خان ویسے تو افغانستان میں پیدا ہوا لیکن سن اُنیّس سو اڑسٹھ میں جب وہ یہاں آیا تب نوجوان تھا لیکن اب وہ دادا بن چکا ہے۔ روانی سے اُردو نہیں بول سکتا۔ اسے اردو بولتے دقت پیش آرہی تھی اور مجھے پشتوکے صرف چند الفاظ بولنا آتے ہیں لیکن ہم نے بات کرنے کا فیصلہ کیا۔ بعض سوال کیے، جواب ملے۔ یہ پشتو زبان میں کیا جانے والا میرا پہلا انٹرویو ہے۔

تلہ گنگ شہر میں جس شے نے سب سے پہلے میرا خیرمقدم کیا وہ ایک امام بارگاہ کا بہت بڑا دروازہ تھا۔ میں نے وہاں کئی ایسی نشانیاں دیکھیں جن سے اشارہ ملا کہ یہاں کی سیاست میں فرقہ اہمیت کا حامل ہے۔

میں یہاں یہی باتیں دوسروں کے منہ سے سننا چاہتا تھا اور انہیں تلاش کرنےکی اہلیت بھی رکھتا تھا۔ وہ تھے مسعود احمد اہلِسنت والجماعت (المعروف سپاہ صحابہ) تحصیل تلہ گنگ کے صدر۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تحصیل میں فرقہ واریت سیاست پر اثر انداز ہوتی ہے اور ان کا سیاسی اتحاد مسلم لیگ ۔ نواز کے ساتھ ہے۔

انتخابی مہم میں سرخ متوازن ہوتا ہے سبزکے ساتھ مل کر لیکن تلہ گنگ کے اُس کونے پر سرخ غالب تھا۔ میں عوامی ورکرز پارٹی کے کمانڈر ریٹائرڈ ایوب ملک امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ اکسٹھ سے ملا۔ یہ سن کر حیران رہ گیا کہ پنجاب اسمبلی حلقہ بائیس کےلیے اُن کے امیدوار ایک مولانا صاحب تھے۔ میں اُُن سے ملنا چاہتا تھا، پہلے تو انہوں نے گریز کیا اور پھر بعد میں صاف انکار کردیا اور میں یکطرفہ اسٹوری پیش نہیں کرنا چاہتا۔

photo3

ایوب ملک کا انتخابی دفتر سولر پینل فروخت کرنے والے اپنے بھائی کی دکان سے متصل ایک چھوٹے سے کمرے میں قائم ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی جماعت کا انتخابی نشان بلب ہے۔ قلت سے دوچار اس ملک میں بجلی بھرپور چارج سیاسی مسئلہ ہوچکی۔ میں نے سعید ملک سے بات چیت کی جو سولر پینل کا کاروبار کرتا ہے۔

اس علاقے میں معاشی مواقع نہایت محدود ہیں لیکن چند ایسے مواقع ضرور ہیں کہ جن سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے جو سرمایہ چاہیے وہ عام لوگوں کی سکت سے باہر ہے۔

میں ایک عمدہ لنچ کرنے کی خاطر گاؤں میال میں اپنے ایک دوست کے گھرپر کچھ وقت کے لیے رکا۔ یہیں ایک نیا چھوٹا ڈیم بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ ڈیم کی تعمیر کو چند برس ہو چکے لیکن حقیقت میں اب تک اس کے استعمال تک نوبت نہیں پہنچی۔

میں ڈیم دیکھنے گیا اور ہمسایہ گاؤں دھرنال کے کاشتکار حاجی محمد نذیر سے پوچھا کہ آیا چھوٹے ڈیم یہاں کی سیاست کا مطالبہ ہیں۔

جب میں کلر کہار سے نکلا تو ٹرک آرٹ کے تمام تر شاہکار پہلوؤں سے آراستہ، قطار در قطار چلتے تین بڑے ٹرکوں کو کراس کیا۔ راستے میں رکتا اور پھر کچھ دیر ٹھہر کر جب آگے بڑھتا، اُن تینوں سے ملاقات ہوجاتی، جن پر سرخ رنگ سے اوور لوڈنگ کا نشان بنا تھا۔ آخرِ کار موسیٰ خیل کے ایک ٹرک ہوٹل پر اُن سے ملاقات ہو ہی گئی۔

photo4

photo55

اُن تینوں ٹرکوں کا عملہ کُل نو افراد پر مشتمل تھا اور سب کا تعلق بلوچستان کے علاقے ژوب سے تھا۔ ٹھوس، ان تھک اور خام۔۔۔ وہ تمام اُس 'روڈ کے شہزادے' کا مجسم امتزاج تھے، جسے وہ چلارہے تھے۔ ہم نے اکھٹے چائے پی اور پھر میں نے نے نظام الدین سے، جو اس ٹرک کانوائے کا کپتان دکھائی دے رہا تھے، سے ٹرک ڈرائیوروں کے ووٹ دینے کے معاملے پر گفتگو کی۔

ترجمہ: مختار آزاد

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025