• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

ہندوستانی جاسوس سربجیت سنگھ پر کوٹ لکھپت جیل میں حملہ

شائع April 26, 2013

۔فائل فوٹو
۔فائل فوٹو

لاہور: ہندوستانی جاسوس سربجیت سنگھ پر کوٹ لکھپت جیل میں حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے ہیں۔

لاہور کی کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ کے مطابق، سنگھ پر حملہ جیل میں موجود قیدیوں نے کیا۔

انہیں شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ ان کا سی ٹی اسکین بھی کیا جارہا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق، سربجیت کے سر پر بلیڈ اور اینٹوں سے حملہ کیا گیا جس کے باعث انہیں شدید چوٹیں آئی ہیں۔

سربجیت کے وکیل اویس شیخ کا کہنا ہے کہ ان کے موکل کی حالت انتہائی نازک ہے جبکہ حملہ جیل انتظامیہ کی غفلت کے باعث پیش آیا۔

دوسری جانب غفلت برتنے پر جیل اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ، ہیڈ وارڈن اور وارڈن کو معطل کردیا گیا ہے۔

سربجیت سنگھ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں 1990ء سے قید ہیں۔ انہیں لاہور اور فیصل آباد میں بم دھماکے کرنے کےالزام میں گرفتار کیا گیا جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سربجیت کا موقف تھا کہ وہ ایک غریب کسان ہے اور اسے بارڈر فورس نے غلط فہمی کی بناء پر گرفتار کیا ہے۔

وہ نشے کی حالت میں پاک ہندوستان سرحد پر واقع اپنے گاؤں کے نزدیک گھوم رہا تھا کہ دھرلیا گیا لیکن بعد میں سربجیت نے اپنے جرائم کا اعتراف کرلیا تھا۔

سربجیت کو 1991 میں پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے ان کی رحم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ان کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔

سربجیت کا تعلق انڈین پنجاب کے سرحدی ضلع ترن تارن سے ہے جبکہ ان کی رہائی کے لیے ان کی بہن دلبیر کور نے مہم چلائی تھی۔

ہندوستانی رد عمل

 ہندوستانی ہائی کمیشن نے سربجیت پر حملے کے حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ سے رابطہ کیا ہے۔

ادھر سربجیت سنگھ کی بہن نے فوری طور پر پاکستان جانے کا مطالبہ کردیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انکے بھائی کو واقعے سے قبل جیل میں دھمکیاں دی جارہی تھیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ انڈین قونصلر کی سربجیت تک رسائی کی درخواست پر غور کیا جارہا ہے۔

انکوائری کمیٹی تشکیل

سربجیت سنگھ پر حملے کی انکوائری کیلئے میجرمبشرکی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

انکوائری افسر میجر مبشر تین روز میں واقعہ کی رپورٹ پیش کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024