• KHI: Asr 4:14pm Maghrib 5:50pm
  • LHR: Asr 3:28pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:14pm Maghrib 5:50pm
  • LHR: Asr 3:28pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

بنگلہ دیش میں آٹھ منزلہ عمارت منہدم، 113 افراد ہلاک

شائع April 24, 2013

ڈاکٹرز کے مطابق زخمیوں میں سے کچھ کی حالت نازک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ فوٹو اے ایف پی

ساور: بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا میں ایک آٹھ منزلہ عمارت منہدم ہونے سے کم از کم 113 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، عمارت میں سینکڑوں گارمینٹس فیکٹریاں اور ہزاروں مزدور کام کر رہے تھے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

بنگلہ دیشی دارالحکومت سے باہر واقع علاقے ساور میں رانا پلازا نامی عمارت مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے گری جس کی صرف پہلی منزل ہی بچی ہے، عمارت کے بارے میں ایک وزیر کا کہنا تھا کہ یہ غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی۔

حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو کارکنوں سمیت کنکریٹ کاٹنے والی مشینیں اور کرینیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں تاہم انہیں ہزاروں ٹن ملبے کو ہٹانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

زخمیوں کو انعم اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایمرجنسی وارڈ کے ڈاکٹر ہیرا لعل رائے نے اے ایف پی کو بتایا کہ اب تک اسپتال لائے جانے والوں میں 82 افراد ہلاک اور کم از کم 700 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زخمیوں میں سے کچھ کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

کچھ مزدوروں نے شکایت کی عمارت میں منگل کی شام دراڑیں پڑ گئی تھیں جس کی وجہ سے مزدوروں نے عمارت کر دی تھی لیکن بعد میں ان منیجرز زبردستی انہیں کام کیلیے اندر لے گئے۔

چوبیس سالہ مزدور موسمی نے بتایا کہ منیجر نے ہمیں دوبارہ کام کرنے پر مجبور کیا اور اس کے ایک گھنٹے بعد ہی عمارت ایک زوردار دھماکے ساتھ منہدم ہو گئی۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ حادثے میں وہ زخمی ہوئی ہیں لیکن ابھی تک وہ اپنے شوہر کو تلاش نہیں کر سکیں جو چوتھی منزل پر کام کر رہے تھے۔

موسمی کا کہنا تھا کہ عمارت میں ایک بینک، رہائشی اپارٹمنٹ اور دکانیں بھی تھیں اور جس وقت یہ منہدم اس وقت اس میں کم و بیش 5 ہزار افراد کام کر رہے تھے۔

وزیر داخلہ محی الدین خان نے صحافیوں کو بتایا کہ عمارت غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی اور اس کو بناتے وقت بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ اتنے بڑے پیمانے پر جانی نقصان نے گارمینٹس فیکٹری میں حفاظتی اقدامات پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

بنگلہ دیش میں دنیا دوسری سب سے بڑی گارمینٹس انڈسٹری ہے جہاں سے اہم مغربی برینڈز کو کپڑے سپلائی کیے جاتے ہیں تاہم یہاں باقاعدگی سے حادثات رونما ہونے کے ساتھ ساتھ مزدوروں کی جانب سے تنخواہوں اور سہولیات کیلیے احتجاج کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

اس طرح کا ایک بدترین حادثہ نومبر میں ڈھاکا کے نواحی علاقے میں ایک گارمنٹ فیکٹری میں پیش آیا تھا جہاں آگ لگنے سے کم از کم 111 مزدور ہلاک ہو گئے تھے۔

بنگلہ دیش میں عمارتیں منہدم ہونے کے بھی متعدد واقعات بھی آئے دن رونما ہوتے ہیں جس کی وجہ بلڈرز کی جانب سے طر کردہ قانونی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔

سن 2005 میں ساور کے علاقے میں ایک گارمینٹس فیکٹری منہدم ہونے سے 70 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

نومبر میں ساحلی شہر چٹاگانگ میں ایک زیر تعمیر فلائی اوور گرنے سے کم از کم 13 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

almadinaartgallery May 25, 2013 06:45am
Reblogged this on almadinaartgallery.

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024