سفر کا آغاز
سفر کا آغاز
میں صبح سویرے ہی ستر سے سو کلومیٹر کے سفر کے لئے نکلوں گا اور تین سے چار جگہوں پر ٹھہرتے ہوئے رات گزارنے کے لیے کسی جگہ کا انتخاب کروں گا۔ میں تفریح کے لئے گھوموں گا۔ میرا مقصد کوئی خاص جگہ پہنچنا یا فاصلہ طے کرنا نہیں ہے۔ اس سفر میں سفر بزات خود منزل ہے۔
میرے ابتدائی اور آخر کے مقامات جو کہ لاہور کا جاتی امرا اور گڑہی خدا بخش لاڑکانہ ہیں، سیاست کے دو مختلف زاویوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ یہ جگہیں لائٹ، کیمرا اور ایکشن کے توجہ کا مرکز ہیں۔
ان دو مخالف سمتوں کے درمیان گھومتے ہوئے میں لیڈران سے نہیں ملوں گا۔ میں لوگوں سے ملوں گا، ان سے آنے والے انتخابات کے بارے میں پوچھوں گا اور ان کی امیدوں اور تجربوں کے بارے میں جاننے کی کوشش کروں گا۔
میں روزانہ فیلڈ سے لکھوں گا اور تصاویر ٹوئٹر (iZdhehirMTa@) اور ڈان ویب سائٹ پر پوسٹ کروں گا۔ جیسا کہ میرا ارادہ ڈیروں، اوطاقوں اور ڈھابوں میں ہونے والی بات چیت کو سائبر سپیس میں لانا ہےمیں سوچ رہا ہوں کہ کیوں نہ اس کو مختلف طریقے سے کیا جائے۔
میں یہ چاہوں گا کہ میرے قارئین اس پر رائے دیں اور سوالات اٹھائیں کیوں کہ یہی مجھے اس سفر کو آگے لے کر جانے کے لئے توانائی فراہم کرے گی۔
میں بہت سے متبادل راستے لیتے ہوئے چار ہفتوں یا اس سے کم کی مدت میں دوسری طرف پہنچوں گا۔ میں نے پنجاب اور سندھ کے لئے ایک عارضی راستہ تو چن لیا ہے لیکن میرے پاس چھوٹی موٹی تبدیلیوں کے لئے بھی کافی گجائش ہے۔
میں اہم شاہراہوں اور بڑے شہروں سے دور رہوں گا۔ یہ سب ایک ہی جیسے لگتے ہیں، ایک ہی طرح کی کولڈ ڈرنک اور چپس کا پیکٹ دیتے ہیں جو کہ آپ کے اپنے محلے میں بھی دستیاب ہوتا ہے۔ ان اشیاؤں کا گھر جیسا تاثرمقامی ذائقہ لینے نہیں دیتا۔
دکانیں اکژ مقامات پر رکاوٹیں کھری کردیتی ہیں۔ یہ ایک گیلری کے ساتھ ساتھ لوگوں کی ضروریات بھی پورا کرتی ہیں۔ دوسری طرف، مسافر کاروباری طور سے علاقے کو جانچتے ہیں۔ میرا ارادہ ان ہی ٹوٹی پھوٹی اور معمولی گاؤں کی سڑکوں پر جاکر گھر کو یاد کرنا ہے۔
میں ہوٹلوں میں قیام نہیں کروں گا۔ کرنا چاہوں بھی تو نہیں کرسکتا کیوں کہ جن علاقوں سے میرا گزر ہے وہاں شاید ہی ہوٹل پائے جاتے ہوں۔ میں سیاسی کارکنوں اور سرگرم وفاداروں کے ساتھ ایک بن بلائے مہمان کے طرح ہوں گا اور میرا یہ تجربہ رہا ہے کہ یہ لوگ چارپائ اوررات کا کھانا دینے میں کبھی پیچھے نہیں ہٹتے۔
ہم سے جڑے رہئے!