• KHI: Maghrib 6:52pm Isha 8:10pm
  • LHR: Maghrib 6:27pm Isha 7:51pm
  • ISB: Maghrib 6:34pm Isha 8:00pm
  • KHI: Maghrib 6:52pm Isha 8:10pm
  • LHR: Maghrib 6:27pm Isha 7:51pm
  • ISB: Maghrib 6:34pm Isha 8:00pm

ڈرون حملے میں آٹھ افراد ہلاک

شائع July 1, 2012

میرانشاہ: ایک سیکیوریٹی افسر کے مطابق اتوار کے روز شمالی وزیرستان میں واقع پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے میں ایک امریکی ڈرون حملے میں آٹھ شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔

آفیشلز کے مطابق، اس حملے میں کمانڈر حافظ گُل بہادر کے وفادارشدت پسند مارے گئے ہیں۔

مقامی افراد کے مطابق، حافظ گُل بہادر کے پاکستانی فوج سے تعلقات قائم ہیں اور وہ (پاکستانی) افواج کے اہداف کو نشانہ بنانے کی بجائے افغانستان کے نزدیک امریکہ اور نیٹو کے کو نشانہ بناتا ہے۔

پاکستانی انٹیلیجنس کے دواہلکاروں کے مطابق شمالی وزیرستان میں درے نشتر گاوں کے ایک مکان پر چار ہیل فائر میزائل فائر کئے گئے ۔

تمام پاکستانی اہلکاروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر معلومات کا تبادلہ کیا کیونکہ انہیں ذرائع ابلاغ کے نمائیندوں سے گفتگو کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

اہلکاروں کے مطابق، بعض غیرملکی عسکریت پسندوں کا تعلق ترکمانستان اسلامی تحریک سے تھا جن کے متعلق شبہ ہے کہ وہ بہادر گروپ کے دیگر عسکریت پسند وں کے ہمراہ مارے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان، افغانستان، اور عرب ممالک کے علاوہ وسطی ایشیا کی ریاستوں کے عسکریت پسند بھی اس علاقے میں سرگرم ہیں۔

ایک اہلکار کے مطابق مکان پر حملہ ہوتے ہی آگ بھڑک اُٹھی۔ ان میں سے بعض سوختہ لاشوں کی فوری شناخت بھی ناممکن ہے۔

شمالی وزیرستان پاکستان کے ان لاتعداد قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے جو عسکریت پسندوں کا گڑھ ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شمالی وزیرستان کے اکثر حصوں پر حافظ گُل بہادرکا کنٹرول ہے۔

واشنگٹن پاکستان کے نیم خودمختار شمال مغربی قبائلی علاقوں کو طالبان اور القاعدہ کا گڑھ قراردیتے ہے جہاں سے مغربی افواج اور افغانستان پر حملے ہوتے ہیں۔

منگل کے روز بھی اسی طرح کے ڈرون حمل میں پانچ عسکریت پسند مارے گئے تھے۔

امریکہ سی آئی اے کی جانب سے جاری ڈرون حملوں کے متعلق عوامی سطح پر بہت کم گفتگو کرتا ہے اور ڈرون حملے پاکستان اور امریکہ کے درمیان شدید تناو کی وجہ بھی بنے ہوئے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Jul 01, 2012 11:04am
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں حکام کے مطابق امریکی جاسوس طیارے نے شدت پسندوں کے ایک کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں چھ مبینہ شدت پسند مارے گئے ہیں۔مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ اتوار کی صبح شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ سے تقریباً سات کلومیٹر کے فاصلے پر افغان سرحد کے قریب تحصیل شاہ وال کے علاقے کونڈ غر میں امریکی جاسوس طیارے سے دو مزایل داغے گئے، جن کے باعث چھ شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس حملے میں کمپاؤنڈ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ کمپاؤنڈ حقانی نیٹورک کے جنگجوؤں کا تھا جو گزشتہ دو سالوں سے یہاں مقیم تھے۔یہ علاقہ جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان کے مابین سرحد پر واقع ہے۔ یاد رہے کہ کچھ روز قبل امریکہ نے کہا تھا کہ حقانی نیٹورک کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے۔ http://www.bbc.co.uk/urdu/roll... وزیرستان ،خصوصا شمالی وزیرستان ،القاعدہ اور طالبان کا گڑھ اور دہشت گردی کا مرکز سمجھا جاتا ہے کیونکہ دنیا بھر کے دہشت گرد یہاں موجود ہیں۔ “ہر کوئی شمالی وزیرستان میں ہے،وہاں عرب ہیں ،ازبک ہیں ،تاجک ،انڈونیشی ،بنگالی، پنجابی ،افغان ، چیچن اور سفید جہادی ۔ یورپین جہادی” کامران خان ممبر پارلیمنٹ، میران شاہ۔ “تقریبا ۱۰ ہزار غیر ملکی جہادی شمالی وزیرستان میں ہیں”( ڈیلی ڈان) اسامہ بن لادن اور اس کے ساتھی غیرملکی دہشت گرد شمالی وزیرستان پر قبضہ کئے بیٹھے ہیں اور انہوں نے پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کو خطرے مین ڈال دیا ہے۔القاعدہ اور طالبان سمیت دیگر دوسرے گروپوں کی پناہ گاہیں پاکستان کے لیے بڑا مسئلہ ہے۔ القائدہ اور طالبان کے وجود مین آنے پہلے پاکستان مین تشدد اور دہشتگردی نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ القائدہ نے طالبان کے ساتھ مل کر قتل و غارت گری کا ایک بازار گرم کر دیا، کاروبار کا خاتمہ ہو گیا،مسجدوں،تعلیمی اداروں اور بازاروں میں لوگوں کو اپنی جانوں کے لالے پڑ گئے .پاکستان میں ہونے والے ۸۰ فیصد دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے وزیرستان سے ملتے ہیں۔ حقائق تبدیل ہوچکے ہیں، اگر یہ عسکریت پسند کسی اور کیلئے خطرہ ہیں تو وہ ہمارے لئے بھی خطرہ ہیں اور خطرہ رہیں گے۔ کوئی اچھا اور برا دہشت گرد نہیں ہوتا ۔ ہمیں اپنی سرزمین دہشتگردی کی کارروائیوں کے لئے ہرگز ہرگز استعمال کرنےکی اجازت نہیں دینی ہوگی۔اور ہمیں جہادی عناصر کو ہمیشہ کے لئے نکیل ڈالنی ہو گی اور ان کی بیخ کنی کرنا ہو گی کیونکہ یہ ہمارے بچوں ،عورتوں،بزرگوں اور بے گناہ و معصوم شہریوں کو طالبان و القائدہ کے ہاتھوں بچانے اور محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہ

کارٹون

کارٹون : 9 اپریل 2025
کارٹون : 8 اپریل 2025