ڈرون حملے میں آٹھ افراد ہلاک
میرانشاہ: ایک سیکیوریٹی افسر کے مطابق اتوار کے روز شمالی وزیرستان میں واقع پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے میں ایک امریکی ڈرون حملے میں آٹھ شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
آفیشلز کے مطابق، اس حملے میں کمانڈر حافظ گُل بہادر کے وفادارشدت پسند مارے گئے ہیں۔
مقامی افراد کے مطابق، حافظ گُل بہادر کے پاکستانی فوج سے تعلقات قائم ہیں اور وہ (پاکستانی) افواج کے اہداف کو نشانہ بنانے کی بجائے افغانستان کے نزدیک امریکہ اور نیٹو کے کو نشانہ بناتا ہے۔
پاکستانی انٹیلیجنس کے دواہلکاروں کے مطابق شمالی وزیرستان میں درے نشتر گاوں کے ایک مکان پر چار ہیل فائر میزائل فائر کئے گئے ۔
تمام پاکستانی اہلکاروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر معلومات کا تبادلہ کیا کیونکہ انہیں ذرائع ابلاغ کے نمائیندوں سے گفتگو کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
اہلکاروں کے مطابق، بعض غیرملکی عسکریت پسندوں کا تعلق ترکمانستان اسلامی تحریک سے تھا جن کے متعلق شبہ ہے کہ وہ بہادر گروپ کے دیگر عسکریت پسند وں کے ہمراہ مارے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان، افغانستان، اور عرب ممالک کے علاوہ وسطی ایشیا کی ریاستوں کے عسکریت پسند بھی اس علاقے میں سرگرم ہیں۔
ایک اہلکار کے مطابق مکان پر حملہ ہوتے ہی آگ بھڑک اُٹھی۔ ان میں سے بعض سوختہ لاشوں کی فوری شناخت بھی ناممکن ہے۔
شمالی وزیرستان پاکستان کے ان لاتعداد قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے جو عسکریت پسندوں کا گڑھ ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شمالی وزیرستان کے اکثر حصوں پر حافظ گُل بہادرکا کنٹرول ہے۔
واشنگٹن پاکستان کے نیم خودمختار شمال مغربی قبائلی علاقوں کو طالبان اور القاعدہ کا گڑھ قراردیتے ہے جہاں سے مغربی افواج اور افغانستان پر حملے ہوتے ہیں۔
منگل کے روز بھی اسی طرح کے ڈرون حمل میں پانچ عسکریت پسند مارے گئے تھے۔
امریکہ سی آئی اے کی جانب سے جاری ڈرون حملوں کے متعلق عوامی سطح پر بہت کم گفتگو کرتا ہے اور ڈرون حملے پاکستان اور امریکہ کے درمیان شدید تناو کی وجہ بھی بنے ہوئے ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں