"سمندر پار پاکستانی الیکشن کا حصہ ہونگے"
اسلام آباد: سپریم کورٹ کو تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے مقدمہ میں بتایا گیا ہے کہ تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے ہوم ورک مکمل کر لیا گیا ہے اور الیکشن کمیشن میں منعقدہ مختلف اداروں کے اجلاس میں اس معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
جمعرات کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے ڈی جی شیر افگن نے بتایا کہ مختلف اداروں کے اجلاس میں شرکاء اس نتیجہ پر پہنچے کہ آنیوالے انتخابات میں تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا موقع دینا ممکن ہے اور ابتدائی طور پر 10 ممالک میں تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مختلف ملکوں میں ساڑھے چار ملین تارکین وطن پاکستانی ووٹر رجسٹرڈ ہیں جن میں 3.5 ملین مشرق وسطیٰ میں موجود ہیں۔
ان ساڑھے تین ملین میں سے 2.9 ملین پاکستانی سعودی عرب اور عرب امارات میں قیام پذیر ہیں۔
سعودی عرب میں 10 لاکھ پاکستانیوں کے پاس مینوئل پاسپورٹ ہیں جو ووٹ نہیں ڈال سکیں گے کیونکہ ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے مشنی ریڈایبل پاسپورٹ لازمی شرط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نادرا نے ای ووٹنگ کیلئے سافٹ ویئر تیار کر لیا ہے جو آنیوالے انتخابات میں بروئے کار لایا جائے گا۔
جسٹس گلزار احمد نے ان سے استفسار کیا کہ جب کوئی تارک وطن پاکستانی کسی دوسرے ملک میں ووٹ ڈال سکتا ہے تو وہ اپنے حلقے میں بھی ڈال سکتا ہے جس سے ایک فرد کے دو ووٹ کاسٹ ہونگے۔
ڈی جی الیکشن کمیشن نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ اس بات کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے پہلا قدم قانون سازی ہے، جیسے ہی یہ عمل مکمل ہو گا تو الیکشن کمیشن دفتر خارجہ اور وزارت سمندر پار پاکستانیز سے کہیں گے ان ممالک میں انتخابی عملہ تعینات کیا جائے۔
جن ممالک میں تارکین وطن پاکستانی ووٹروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے وہاں 2 پولنگ اسٹیشن قائم کئے جائیں گے تاہم انتخابی عمل کیلئے بیرون ملک تعینات کئے جانیوالے عملے کے ارکان کو ویزے لگانے پر دو تین ہفتے کا وقت لگے گا۔
چیف جسٹس نے تارکین وطن پاکستانیوں کیلئے ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے اقدامات کرنے پر کمیشن، نادرا اور دیگر حکومتی اداروں کو سراہا اور کہا کہ جو کام ناممکن نظر آ رہا تھا وہ آج ممکن ہو گیا ہے۔
بعد ازاں سماعت 10 روز کیلئے ملتوی کر دی گئی۔