• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm

'مصباح کے خلاف سازشیں'

شائع April 9, 2013

ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور اور ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد حفیظ۔ فائل فوٹو

لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ( پی سی بی) کے سابق چیئرمین اعجاز بٹ نے موجودہ پی سی بی چیئرمین ذکا اشرف سے ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور اور ٹی ٹوئنٹی قائد محمد حفیظ کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ یہ دونوں ٹیسٹ اور ایک روزہ ٹیم کے مصباح الحق کیخلاف متحد ہو کر سازشیں کر رہے ہیں۔

پیر کو ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے اعجاز بٹ نے کہا کہ واٹمور کی جگہ کسی مقامی کوچ جیسے محسن حسن خان، وقار یونس یا ظہیر عباس کو کوچنگ کی ذمے داری سونپی جائے جبکہ حفیظ کو بھی ٹی ٹوئنٹی کی کہتانی سے ہٹا کر مصباح کو دوبارہ ٹی ٹوئنٹی کپتان مقرر کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حفیظ کے کپتان بننے کے بعد سے کوچ اور ٹی ٹوئنٹی کپتان ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں جس سے مصباح پر حد سے زیادہ دباؤ آ گیا ہے اور ان کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے لیکن اس کے باوجود مصباح بطور کپتان اور بلے باز بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

پی سی بی چیئرمین کا کہنا تھا کہ مصباح ذہنی طور پر انتہائی مضبوط ہیں اور اسی لیے انتہائی دباؤ میں ہونے کے باوجود انہوں نے جنوبی افریقہ کیخلاف کھیلی گئی گزشتہ سیریز میں اچھی کارکردگی دکھائی اور اس فارم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے وہ ڈومیسٹک ٹی ٹورنامنٹ ک بعد ون ڈے کپ میں بھی متاثر کن کارکردگی دکھا رہے ہیں۔

انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اگر ٹی ٹوئنٹی کپتان کی تبدیلی ناگزیر ہو تو ایسی صورت میں شعیب ملک بہترین انتخاب ہوں گے۔

اعجاز بٹ نے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے ابتدائی 30 رکنی اسکواڈ سے تجربہ کار بلے باز یونس خان کے اخراج پر قومی سلیکشن کمیٹی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کو یونس کے خلاف کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے قومی ایک روزہ ٹورنامنٹ میں اس کی کارکردگی کو پرکھنا چاہیے تھا اور تجربہ کار بلے باز نے سلیکٹرز کو غلط ثابت کرتے ہوئے ٹورنامنٹ کے پہلے ہی میچ میں حبیب بینک کی جانب سے سنچری داغ دی۔

بطور چیئرمین پی سی بی تنقید کی زد میں رہنے والے بٹ نے بورڈ کے نئے آئینی مسودے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور دعویٰ کیا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) اس کی بہت سی شقوں کو منظور نہیں کرے گی کیونکہ یہ جمہوری نظام کیخلاف ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024