چینی خلانوردوں کا خلائی اسٹیشن سے جڑنے کا کامیاب تجربہ
شنگھائی: چین نے اپنی خلائی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی انسان بردارخلائی جہاز کو مدارمیں گردش کرتے ہوئے ایک ماڈیول سے دستی طور پر (مینوئیل) منسلک کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اسطرح چین نے اپنے خلائی اسٹیشن کی تیاری کی جانب ایک اہم کامیابی حاصل کرلی ہے۔
شینزونہم، نامی خلائی جہازمیں ملک کی پہلی خاتون خلانورد، لائیو یانگ کے ساتھ دو ساتھی خلانورد بھی سوار تھے۔ یہ خلائی جہاز تیانگونگ اول نامی خلائی ماڈیول سے الگ ہوکر چارسومیٹر کے فاصلے پر گیا اور دو منٹ بعد دوبارہ اسے دستی طور پر ماڈیول سے جُڑگیا۔ سرکاری ٹی وی پر اس تمام عمل کو براہِ راست نشر کیا گیا۔
خلائی جہاز کو ماڈیول سے جوڑنے اور الگ کرنے کے مشقیں چین کی جانب سے ایک مکمل خلائی جہاز پر سامان کی ترسیل اور دیگر ٹیکنالوجیزکے حصول میں نہایت اہم تصور کی جارہی ہیں کیونکہ مدار میں کسی خلائی اسٹیشن میں دیر تک رہنے اور مکمل خلائی اسٹیشن کے انتظام میں یہ مہارت غیرمعمولی اہمیت رکھتی ہیں۔
واضح رہے کہ شینزو نہم خلائی جہاز کو تیانگونگ ماڈیول سے جوڑنے کے خودکار تجربات پہلے ہی کئے جاچکے ہیں۔ پہلا تجربہ خلائی جہاز کو چینی منگولیا کے کےخودمختارعلاقے میں واقع جائی قوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے روانہ کئےجانے کے ایک دن بعد اٹھارہ جون کو کیا گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق خلائی جہازوں کی خودکارطورپر منسلک کرنے کے مقابلے میں خود اپنے طور پر جوڑنا ایک نہایت مشکل اور مہارت طلب عمل ہوتاہے۔