افغانستان اور دیگر ممالک کو پٹرول برآمد کرنے کی اجازت
اسلام آباد: وزارت پٹرولیم نے ایک سال کی تاخیر کے بعد آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو افغانستان اور وسطی ایشائی ریاستوں کو پٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے کی اجازت دیدی ہے۔
وزارت پٹرولیم کے حکام کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری کے بعد وزارت تجارت نے نے 4فروری 2012کو افغانستان اور وسطی ایشائی ریاستوں کو پٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیاتھا۔
تاہم وزارت پٹرولیم کے آئل ونگ کی وضاحت اور اجازت نا ملنے کے باعث آئل مارکیٹنگ کمپنیاں تاحال افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو پٹرولیم مصنوعات کی فروخت شروع نہیں کرسکیں۔
سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین نے13مارچ کو ڈی جی آئل ونگ محمد اعظم کو سخت ہدایات جاری کیں کہ کمپنیوں کو پٹرولیم مصنوعات کی درآمد شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔
ڈاکٹر عاصم کے مطابق آئل ونگ کی اجازت نا ملنے کے باعث حکومت ماہانہ ریونیو کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا تھا۔
اس پر وزارت پٹرولیم کے آئل ونگ نے مارکیٹنگ کمپنیوں کو ایس آراو67پر وضاحت اور اجازت دیدی ہے۔
وزارت پٹرولیم نے صرف اوگراکی رجسٹرڈ 12 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو یہ اجازت دی ہے جبکہ آئل ریفائنریوں کو پٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ذرائع کے مطابق شیل پاکستان، بائیکوپٹرولیم ،پی ایس او اور اٹک پٹرولیم افغانستان سپلائی کیلئے خواہشمند ہیں۔
مستقبل میں اگر ریفائنریوں کے پاس پٹرولیم مصنوعات کی پیداوار سرپلس ہوگئی تو انہیں بھی برآمد کی اجازت ہوگی۔
حکام کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پٹرولیم لیوی اور ٹیکسز کی چھوٹ حاصل نہیں ہوگی۔
2010تک کمپنیاں ٹیکسز سے مستثنی ہوکر افغانستان کو مصنوعات فراہم کرتی رہی ہیں جس کے نتیجے میں مصنوعات کی ڈمپنگ شروع ہوگئی تھی۔
کمپنیوں نے ایف بی آر سے اربوں روپے پٹرولیم لیوی اور جی ایس ٹی کی مد میں وصول کئے۔
موجود ہ اقدام کے نتیجے میں پٹرولیم لیوی، جی ایس ٹی اور ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں حکومت کو اربوں روپے سالانہ اضافی ریونیو مل سکے گا۔