کابل: طالبان کا ہوٹل پرحملہ، آٹھ افراد ہلاک

شائع June 22, 2012

۔فائل فوٹو

کابل: افغان سیکورٹی فورسز جمعے کے روز کابل کے نواحی علاقے میں واقع ایک ہوٹل پر طالبان کے قبضے کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔

سیکورٹی فورسز نے مقابلے کے بعد ہوٹل سے پینتیس سے چالیس افراد کو بازیاب کروایا جنہیں طالبان نے یرغمال بنایا ہوا تھا۔

خودکار اسلحے سے لیس عسکریت پسندوں نے جمعرات کو رات گئے قرغا جھیل پر واقع سفزحمائی ہوٹل پر حملہ کرنے کے بعد اندر موجود لوگوں کو یرغمال بنالیا تھا۔

وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ حملہ شروع ہونے کے آٹھ گھنٹے بعد افغان فورسز یرغمالیوں کو بازیاب کروانے میں کامیاب ہو گئیں۔

ترجمان کے مطابق حملے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے جن میں ہوٹل کے تین گارڈز اور کم سے کم ایک پولیس افسر شامل ہے۔

ایساف کا کہنا ہے کہ حملے کا ہدف افغان پولیس اور عام شہری تھے ۔

کابل پولیس کریمنل انوسٹیگیشن کے سربراہ نے بتایا کہ کم سے کم ایک حملہ آور نے بارود سے بھری جیکٹ کو اڑایا ہے۔

طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ دولت مند افغانی اور غیرملکی ہوٹل کو فحش پارٹیوں کے لیے استعمال کرتےہیں۔

 

تبصرے (1) بند ہیں

awazepakistan Jun 25, 2012 03:29pm
اس وقت دنیا کو سب سے بڑا درپیش چیلنج دہشت گردی ہے اس پر سب متفق ہیں۔ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ قابل مذمت ہے۔ اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں اور طالبان اور القاعدہ اور حقانی نیٹ ورک جیسے دہشت گرد تنظیمیں ہولناک جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کررہی ہیں۔ پُوری دنیا میں اسلام طاقت سے نہیں،بلکہ تبلیغ اور نیک سیرتی سے پھیلاجبکہ دہشت گرد طاقت کے ذریعے اسلام کا چہرہ مسخ کررہے ہیں۔ طالبان کا یہ کیسا جہاد ہے کہ خون مسلم ارزان ہو گیا ہے اور طالبان دائین بائین صرف مسلمانوں کو ہی مار رہے ہیں۔اسلام خود کشی کو حرام قرار دیتا ہے جو کہ دہشت گردی کی ایک شکل ہے۔ یہ گمراہ گروہ اسلام کے نام پر خود کش حملہ آور کی فوج تیار کر رہا ہے۔اسلام دوسروں کی جان و مال کی حفاظت کا حکم دیتا ہے یہ دوسروں کا مال لوٹنے اور بے گناہوں کی جان سے کھیلنے کو ثواب کا نام دیتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025