ریمنڈ ڈیوس کو امریکہ میں دوسال قید
ڈینور: وکلا کے مطابق 2011 میں پاکستان میں دو افراد کو قتل کرنے کے حوالےسے دنیا بھر کی شہ سرخیوں کی زینت بننے والے سی آئی اے کے اہلکار ریمنڈ ڈیوس کو جمعہ کے روز کولارڈو میں پارکنگ کے معاملے پر ایک شخص پر حملے کے جرم میں دو سال قید کی سزا دیدی گئ ہے۔
ریمنڈ ایلن ڈیوس کا مقدمہ کولراڈو کےڈگلس کاؤنٹی ڈسٹرکٹ کورٹ میں چل رہا تھا اورڈسٹرکٹ اٹارنی آفس کی ترجمان لیزا پنٹو کے مطابق ان پر تھرڈ ڈگری حملے دو سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
پنٹو کے مطابق ریمنڈ ڈیوس کو نہ صرف غصے پر قابو پانے کی تربیتی کلاسیں لینا ہوں گی بلکہ ان کے غصے کا نشانہ بننے والے چیف مائس کو ایک خط بھی لکھنا ہوگا۔
اڑتیس سالہ ڈیوس کو درحقیقت اکتوبر دوہزار گیارہ میں ڈینور کے مضافات میں رینچ کے علاقے میں جیف مائس سے بحث اور تلخ کلامی کے بعد دوسرے درجے کے مجرمانہ حملے میں سزا سنائی گئی ہے۔
ڈگلس کاؤنٹی شیرف کے ترجمان رون ہیناون کے مطابق افسران نے دیکھا کہ بیگل اسٹور کی پارکنگ میں دو افراد آپس میں لڑرہے ہیں اور اسی لئے انہیں وہاں بھیجا گیا۔
پولیس کے مطابق ڈیوس نے ہی لڑائی شروع کی اور وہ مائس کو زمین پر گراکر اس پر تشدد کررہا تھا۔
مائس کے کمر کے دو مہروں میں فریکچر آئےاور اس نے ڈیوس کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔
امریکی فوجی اور اسپیشل فورسز کےسابقہ سپاہی، ڈیوس نے جنوری دوہزارگیارہ میں پاکستان کےشہر لاہور میں دو افراد کو اس الزام کےتحت فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا کہ وہ اسے لوٹنے کی نیت سےاس کا تعاقب کررہے تھے۔
ڈیوس اس وقت پاکستان میں سی آئی اے کی کنٹریکٹر ' ژی' فرم میں خدمات انجام دے رہے تھے ۔ یہ فرم ' بلیک واٹر' کے نام سے بھی متنازعہ شہرت رکھتی ہے۔ ڈیوس کا کہنا تھا کہ اس نے اپنےدفاع میں یہ قدم اُٹھایا تھا۔
اس کے بعد ہلاک شدگان کے اہلِ خانہ کو 23 لاکھ ڈالر ادا کرکے اسے پاکستان سے چھوڑنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس وقت امریکہ کی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا تھا کہ خون بہا کا یہ معاوضہ حکومتِ امریکہ نے ادا نہیں کیا لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ رقم ادا کس نے کی تھی۔