• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

لشکرِ جھنگوی کے رہنما ملک اسحاق گرفتار

شائع February 22, 2013

کالعدم تنظیم لشکرِ جھنگوی کے رہنما، ملک اسحاق۔ فائل تصویر
کالعدم تنظیم لشکرِ جھنگوی کے رہنما، ملک اسحاق۔ فائل تصویر

رحیم یارخان: پولیس کے مطابق، جمعے کے روز کالعدم تنظیم لشکرِ جھنگوی کے اہم رہنما ملک اسحاق کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری کوئٹہ بم دھماکے کے ایک ہفتے بعد ہوئی ہے جس کی ذمے داری لشکرِ جنھنگوی نے قبول کی تھی۔ ان دھماکوں میں نوے سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے جن کا تعلق ہزارہ شیعہ برادری سے تھا۔

 ایک سینیئر پولیس افسراشفاق گجر نے بتایا کہ جمعہ کے روز ملک اسحاق کو شہر کے مرکز میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔

تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ملک اسحاق کو کن الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

ملک اسحاق عام طورپر لشکرِ جھنگوی کے بانیوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ اس کالعدم گروہ پر فرقہ وارانہ تشدد اور خصوصاً بلوچستان میں شیعہ ہزارہ آبادی پر قاتلانہ حملوں کےالزامات ہیں۔

 مختلف رپورٹس کے مطابق ملک اسحاق کو ایک ماہ تک گرفتاری میں رکھا جائے گا، تاہم پولیس سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی کیونکہ وہ ملک اسحاق کیخلاف الزامات کی تفصیل بتانے سے بھی گریزاں ہے۔

ملک اسحاق ماضی کی ایک فرقہ وارانہ تنظیم ، سپاہِ صحابہ پاکستان سے بھی تعلق رکھتے تھے۔

 یہ گرفتاری پاکستانی فوج کے اس بیان کے بعد عمل میں آئی ہے جس میں پاک فوج نے اس گروپ سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔ ' پاک فوج لشکرِ جھنگوی سمیت، کسی مسلح تنظیم سے رابطے میں نہیں،' انٹرسروسزپبلک ریلیشنز ( آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جرنل عاصم باجوہ نے کہا ۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستانی فوج اور انٹیلیجنس اداروں پر لشکرِ جھنگوی سے تعلقات کے الزامات لگاتی رہی ہیں۔

یہ الزامات اس وقت شدت اختیار کرگئے جب اکتوبر دوہزارنو میں فوجی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں سے مذاکرات کیلئے فوج نے ملک اسحاق کو استعمال کیا۔ اس کے بعد ملک اسحاق کی جیل سے رہائی کو بھی تشکیکی پہلو سے کسی ڈیل کا حصہ سمجھا گیا۔

اسی طرح بلوچستان میں لشکرِ جھنگوی کے آپریشنل کمانڈر دوہزار آٹھ میں کوئٹہ کے فوجی کنٹونمینٹ سے فرار ہوگئے تھے جس پر کئی سوالات اٹھائے گئے تھے۔

رحیم یارخان سے ملک عرفان نے اس خبر کی رپورٹنگ فراہم کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024