کوئٹہ دھماکہ: ہلاکتوں کی تعداد 87 ہو گئی
کوئٹہ: ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے روز کوئٹہ میں ہونے والے طاقتور خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب ستاسی ہو گئی ہے۔
ہفتہ کی شام تقریباً چھ بجے شہر کے علاقے کیرانی روڈ پر ایک خودکش حملے میں ابتدائی طور پر خواتین اور بچوں سمیت تریسٹھ افراد ہلاک اور کم از کم 200 زخمی ہوئے تھے۔
تاہم ہسپتالوں میں زیر علاج بعض افراد زخموں کی تاب نہ لا سکے جس کے بعد سانحہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ گئی۔
یہ دھماکہ کیرانی روڈ پر واقع ایک اسکول کے قریب ہوا تھا۔ خیال رہے کہ یہ جگہ ہزارہ ٹاؤن سے کچھ ہی فاصلے پر ہے جہاں شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والی ہزارہ برداری کی اکثریت آباد ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کالعدم لشکر جھنگوی کے ترجمان نے دھماکے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کالعدم گروپ کے ترجمان ابو بکر صدیق نے ٹیلی فون پر دھماکہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ‘دھماکہ ہمارے خود کش بمبار نے کیا اور ہمارا ہدف ہزارہ ٹاؤن میں آباد شیعہ برادری تھی’۔
واقعہ کے خلاف آج صوبے بھر میں یوم سوگ جبکہ کوئٹہ شہرمیں شٹرڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔
دوسری طرف، انتظامیہ نے شہرمیں سیکورٹی سخت کرتے ہوئے علمدار روڈ کے ساتھ ساتھ کرانی روڈ،اسپنی روڈ،ارباب کرم خان روڈ اورسبزل روڈ کے اطراف میں فوجی دستے تعینات کردیے ہیں۔
شہر میں سیکورٹی فورسزکا گشت بھی جاری ہے۔
اتوار کو دھماکے کے دوسری روز زخمیوں کا کوئٹہ کے تین سرکاری ہسپتالوں میں علاج کیا جا رہا ہے جبکہ شدید زخمیوں کو کراچی منتقل کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے، کہ دہشت گردوں نے دس جنوری کو کوئٹہ کے علمدار روڈ پر اسنوکر کلب اور پھر امدادی کارروائیوں کو نشانہ بنایا تھا جس میں کم از کم ترانوے افراد ہلاک جبکہ ایک سو بیس کے قریب زخمی ہوئے تھے۔
واقعہ کے بعد مظاہرین نے لاشوں سمیت چار روز تک شدید سردی اور بارش میں پر امن دھرنا دیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے ان کے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر اعلٰی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کی حکومت معطل کرتے ہوئے گورنر راج نافذ کر دیا تھا۔
گزشتہ روز پیش آنے والے واقعہ پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ دھماکہ خود کش نوعیت کا تھا جب کہ اس میں استعمال ہونے والا بارودی مواد آٹھ سو سے ایک ہزار کلو گرام تک ہو سکتا ہے۔
دھماکے کے نتیجے میں زمین پر چھ فٹ گہرا اور اٹھارہ فٹ چوڑا گڑھا پڑ گیا۔
سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر محمود نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کی آواز پورے شہر میں سنی گئی۔
ڈی آئی جی انوسٹیگیشن فیاض سنبل کے مطابق، دھماکہ خیز مواد ٹریکٹر ٹرالی میں پانی کی ٹنک میں چھپایا گیا تھا اور اس واقعہ میں جو بارودی مواد استعمال کیا گیا جو علمدار روڈ دھماکے سے کہیں زیادہ تھا۔
گورنر بلوچستان ذوالفقار مگسی نے دھماکے پر آج صوبے بھر میں یوم سوگ کا اعلان کیا تھا جبکہ متحدہ قومی موومنٹ بھی آج اس حوالے سے یوم سوگ منا رہی ہے۔
وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، صدر مملکت آصف علی زرداری اور متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بہیمانہ فعل قرار دیا۔
مجلس وحدت مسلمین نے بھی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اتوار کو احتجاجاً کوئٹہ میں ہڑتال کا اعلان کیا تھا جبکہ ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی نے بھی آج ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں