رشوت نہیں دی بلکہ بلیک میل ہوا ، ملک ریاض
اسلام آباد: پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت اوربحریہ ٹاون کے سابق سربراہ، ملک ریاض نے ایک پُرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارسلان افتخارمعاملے میں رشوت نہیں دی بلکہ بلیک میل ہوا ہوں اور میں اس سے پہلے بھی بلیک میل ہوتا رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں عدلیہ اور چیف جسٹس کا احترام کرتا ہوں تاہم وہ میرے تین سوالات کا جواب دیں کہ وہ بتائیں کہ رات کے اندھیروں میں ان سے کتنی ملاقاتیں ہوئیں؟ چیف جسٹس یہ بھی بتائیں کہ احمد خلیل کے گھر پر ان کی وزیرِاعظم سے کتنی ملاقاتیں ہوئیں؟ اور چیف جسٹس کو اس کیس کا کب سے پتہ تھا اور انہوں نے اس کیس کا ازخود نوٹس کیوں نہیں لیا؟
ملک ریاض نے کہا کہ ارسلان افتخار ڈان ہے اور پنجاب میں چوہدری نثار انہیں ماررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ دوست کے ذریعے چیف جسٹس کو ان کے بیٹے کے بارے میں بتایا تو بلیک میلر کہا گیا اور دستاویز دیکھنے سے بھی انکار کر دیا گیا۔ ارسلان کو میرے داماد کو رشوت دی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ جیلوں سے نہیں ڈرتے اور مرنے کے لئے تیار ہیں۔
ملک ریاض کا کہنا تھا کہ سول جج کو فیصلے کے آرڈر دیے جاتے تھے۔ عدالت میں جو لکھ کر دیا ہے اس پر قائم ہوں اور دو سے تین روز بعد پریس کانفرنس میں اہم انکشاف کروں گا اور تمام چیزیں وقت پر منظرِ عام پر لاوں گا۔
انہوں نے اپنی کاروباری سرگرمیاں معطل کرنے کے متعلق اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اب کسی پروگرام میں حصہ نہیں لیں گے۔
سپریم کورٹ رجسٹرار کا جواب
ارسلان افتخار کیس کے مرکزی کردار ملک ریاض کے الزامات کا پہلا جواب رجسٹرار سپریم کورٹ ڈاکٹر فقیر حسین کی جانب سے آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان سے ملک ریاض کی ملاقاتیں ان کی معذولی کے دوران ہوئیں۔
ڈاکٹر فقیر حسین کے مطابق ان ملاقاتوں میں ملک ریاض نےاصرار کیا کہ چیف جسٹس صدرآصف علی زرداری سے ملاقات کریں۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے مطابق عید کے دن لاہور میں احمد خلیل کے گھر پر چیف جسٹس اور وزیراعظم کی ملاقات ہوئی ۔۔ اس کے علاوہ چیف جسٹس کی وزیراعظم سے مختلف اوقات میں ملاقاتیں قانونی ذمہ داریوں کا تقاضہ تھیں۔
تبصرے (1) بند ہیں