اوباما شام پر امریکی فوج کشی پر ابہام کا شکار

شائع January 28, 2013

امریکی صدر بارک اوباما۔ فوٹو اے پی۔۔۔

واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے شدید ابہام کا شکار ہیں کہ شام میں 22 ماہ سے جاری خانہ جنگی میں امریکی فوج کی مداخلت سے تنازع حل ہو جائے گا یا پھر صورتحال مزید ابتر ہو جائے گی۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار دو انٹرویوز میں کیا جن کی نقل اتوار کو جاری کی گئی، اس موقع پر انہوں نے ان لوگوں کے بھی سوالات کا جواب دیا جن کا ماننا تھا کہ اقوام متحدہ شام میں کردار ادا نہیں کر رہی جہاں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ نے شام کے صدر بشارالاسد سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے اور انہوں نے اپوزیشن اتحاد کو تسلیم کر لیا ہے، تاہم انہوں نے امریکہ کی جانب سے باغیوں کو مسلح کرنے کے حوالے سے کوئی واضح موقف نہیں دیا۔

اوباما نے امریکی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے انٹرویو میں کہا کہ میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ شام کو جس صورتحال کا سامنا ہے، کیا ہم اس میں کچھ تبدیلی لا سکیں گے؟۔

اوبام نے کہا کہ میں اس بات کا اندازہ لگا رہا ہوں کہ آیا پنٹاگون افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی میں ایک اور محاز کھولنے کی طاقت رکھتا ہے، کہیں اس سے صورتحال مزید گمبھیر تو نہیں ہو جائیگی یا پھر کیمیائی ہتھیاروں کااستعمال تو نہیں کیا جائے گا؟ کیا اسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد وہاں پر حالات معمول پر آسکیں گے؟۔

اوباما کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر منظر عام پر آیا ہے کہ جب دنیا بھر کے رہنما سوئٹزرلینڈ کے شہر دیووس میں جمع ہیں جہاں ان کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ مالی اور شام کے تنازع جیسے معاملات میں مداخلت کرے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2025
کارٹون : 22 دسمبر 2025