سوات: تبلیغی مرکز میں دھماکے سے 21 افراد ہلاک
مانسہرہ: صوبہ خیبر پختونخوا میں سوات کے علاقے تختہ بند روڈ پر تبلیغی مرکز کو دھماکہ خیز مواد(آئی ای ڈی) سے نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم 21 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہو گئے۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق دھماکے کی نوعیت کا علم نہیں ہو سکا تھا تاہم بم ڈسپوزل اسکواڈ کے آفیشل قیوم شاہ نے واقعے میں دھماکہ خیز مواد کے استعمال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ڈیوائس کو تبلیغی مرکز میں نصب کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر نیاز محمد نے غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ زخمیوں میں سے متعدد افراد کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، انہوں نے کہا کہ یہاں مستقل زخمی لائے جارہے ہیں۔
پولیس نے اس سے قبل کہا تھا کہ سوات میں ہونے والا دھماکہ گیس سیلنڈر کے پھٹنے سے ہوا تاہم موقع پر موجود اافراد نے پولیس کے اس دعوے پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔
واقعے میں زخمی ہونے والے مہمبر خان نامی شخص نے بتایا کہ دھماکے کی جگہ پر کوئی سیلنڈر موجود نہیں تھا، ہم سب کو معلوم ہے کہ گیس سیلنڈر سے اتنے افراد ہلاک نہیں ہو سکتے۔ ایک زخمی نے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جائے وقوعہ پر کوئی گیس سیلنڈر موجود نہیں تھا۔
اگر اس بات کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ یہ بم دھماکہ تھا، تو یہ گزشتہ دو سال کے دوران سوات میں ایک دن میں ہلاک ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہو گی۔
ڈی ایچ کیو اسپتال کے آفیشل ڈاکٹر جمیل نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ اب تک دھماکے میں ہلاک ہونے والے 21 افراد کی لاشیں لائی جا چکی ہیں۔
علاقائی پولیس چیف اختر حیات نے بتایا کہ دھماکہ ضلع سوات میں مینگورہ کے مضافاتی علاقے میںمقامی تبلیغی جماعت کے ہفت روزہ میٹنگ میں ہوا۔
دھماکے کے موقع پر مرکز میں تقریباً 1500 افراد موجود تھے جو عالم دین کا درس سن رہے تھے۔
تبلیغی مرکز کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ تبلیغی جماعت سے منسلک تھا جس کا کسی بھی دہشت گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق مقامی افراد اور ریسکیو ٹیموں نے لاشوں اور زخمیوں کو سیدو شریف اسپتال سوات منتقل کردیا ہے، واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ کر تحقیقات شروع کردی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں باچا خان چوک پر نصب بم دھماکے سے کم ازکم بارہ افراد ہلاک اور تیس کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔