پی آئی اے میں بھرتیاں نہ کرنے کا عدالتی حکم
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بدعنوانی کیس کا فیصلہ ہونے تک پی آئی اے میں مزید بھرتیاں نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں پی آئی اے بدعنوانی کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔دوران سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ چئیرمین نیب کا ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن سے متعلق بیان قابل غور ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جہاز میں اتنے مسافر نہیں ہوتے جتنے ملازمین اس کی دیکھ بھال کے لیے رکھے گئے ہیں، ایک جہاز پر چار سو پچاس ملازم ہیں، ایسے میں قومی ائیرلائن کیا منافع کمائے گی؟
پی آئی اے کے وکیل راجہ بشیر نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ فرانزک آڈٹ نہیں کرایا گیا۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ دو سال میں پرچیوں پر پی آئی اے میں کتنی بھرتیاں ہوئیں؟
اپنے ریمارکس میں جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ پی آئی اے میں بھرتیوں کا عمل اب بھی جاری ہے۔
وکیل پی آئی اے راجہ بشیر نے وضاحت کی کہ پرانی انتظامیہ کی خرابیوں کی ذمہ دار موجودہ انتظامیہ نہیں۔
جسٹس سرمد ظہیر جمالی نے اس پر پوچھا کہ سابق انتظامیہ کے غلط فیصلوں کے خلاف کیا اقدامات اٹھائے گئے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ پی آئی اے میں عوام کا پیسہ لگا ہے، لیکن بزنس دوسری کمپنیاں لے جا رہی ہیں۔ دیگر ائیرلائن کمپنیوں کے ٹکٹ کم ہونے کے باوجود وہ منافع میں ہیں۔
افتخار چوہدری نے کہا کہ اتنے منافع بخش ادارے اور واحد قومی ائیرلائن کو اس طرح خسارے میں نہیں جانا چاہئیے۔
عدالت نے مقدمے کا فیصلہ ہونے تک پی آئی اے میں مزید بھرتیاں نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے پی آئی اے کو تمام قومی پروازوں میں تاخیر نہ کرنے کی بھی ہدایت کی۔
عدالت نے چئیرمین پی آئی اے اور ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو آئندہ سماعت پر جامع پلان کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کردی۔ اگلی سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔