• KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:48pm
  • LHR: Asr 4:35pm Maghrib 6:21pm
  • ISB: Asr 4:40pm Maghrib 6:28pm
  • KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:48pm
  • LHR: Asr 4:35pm Maghrib 6:21pm
  • ISB: Asr 4:40pm Maghrib 6:28pm

کراچی کی قسمت

شائع May 30, 2012

کراچی میں امن کے لئے اُٹھائے جانے والے عارضی اقدامات سے کراچی کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ اے پی تصویر

ایک ہفتے کے دوران صدر آصف علی زرداری کی سربراہی میں کراچی میں امن و امان پر دو اہم اجلاس منعقد ہوئے۔ لیکن قانون نافذ کرنے والی ٹاسک فورسز، عوامی اجتماعات کی حفاظت اور شرپسندوں کی فوری گرفتاری جیسے امور پر ان کی ہدایات کہیں گم ہوکر رہ گئیں۔

صررِمملکت کے کراچی میں رہتے ہوئے ایک ایسے پولیس افسرکا قتل ہوا جس نے نوے کی دہائی میں کراچی آپریشن میں سرگرم کردار ادا کیا تھا، تاجروں نے اپنے دو ساتھیوں کے اغوا پر ہڑتال کی اور بھتہ نہ دینے پر ایک ریستوران پر دستی بم پھینکا گیا۔

یہ تو صرف تین واقعات ہیں  ورنہ کراچی میں تشدد کی حالیہ لہر میں تین درجن سے زائد سانحات رونما ہوئے۔  یہ واقعات اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ جرائم اور لسانی سیاست کا تعلق شہر میں زور پکڑتا جارہا ہے جسے ختم کرنے کیلئے قانون نافذ کرنے سے بھی کہیں ذیادہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

اب وقت ہےکہ شہر کے قائدین اور منتظمین شہر میں جرائم کے خاتمے کیلئے عوامی بیانات دے کر کراچی کی عوام کو  مزید بے وقوف بنانے کا عمل بند کریں جسے علم ہے کہ یہ سب سیاست کے لئے ہی کیا جارہا ہے۔ کسی بھی دوسری جگہ کے مقابلے میں کراچی میں قانون کا نفاذ سب سے اہم ہے لیکن اس کا اطلاق محض ہوا میں نہیں ہوسکتا۔

سچ یہ ہےکہ ٹارگٹ کلنگ، اغوا اور بھتے کی وارداتیں معمول کا حصہ بن چکی ہیں جسے کئی سیاسی جماعتیں طاقت کے مراکز قائم کرنے، فنڈز جمع کرنے اور اپنے حریف سے بدلہ لینے کیلئے استعمال کرتی ہیں۔

اس کا صاف مطلب ہے کہ جرائم کے خاتمے کیلئے ردِعمل میں اُٹھائے جانے والے عارضی  اقدامات سے کراچی میں جرائم اور تشدد کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔

اول، کراچی میں یکساں طور پر قانون کا نفاذ ممکن نہیں کیونکہ یہ ایک ایسا شہر ہے جہاں لسانی اور سیاسی عداوتیں اتنی گہری ہوچکی ہیں کہ خو د پولیس بھی ان سے محفوظ نہیں ۔

دوئم، کراچی میں اس وقت تک جرائم کا خاتمہ ممکن نہیں جب تک سیاسی جماعتیں اپنی ذمے داریوں اور مفادات کا درست ادراک نہیں کرتیں۔

اس کا مطلب ان کا اس امر پر راضی ہونا ہے  کہ کراچی کی اس عوام کی حفاظت ان کی ذمے داری ہے جس کے لئے یہ شہر اب ناقابلِ برداشت ہوتا جارہا ہے اور یہ بھی کہ یہاں امن ہونا خود ان سیاسی جماعتوں کے مستقل مفاد میں بھی ہے۔

اب تک سیاسی جماعتوں کا طریقہ کار اتنا حوصلہ افزا نہیں رہا ۔ یہ اسی وقت ایک ساتھ مل بیٹھتی ہیں جب شہر میں تشدد قابو سے باہر ہونے لگتا ہے۔

اگرچہ بھتہ خوری، کراچی کی  روزمرہ زندگی کی ایک مستقل علامت بن چکی ہے تاہم، بہت سی جانوں کے زیاں کے بعد ٹارگٹ کلنگ فیصلہ کن انداز میں بند ہوجاتی ہے جس کا واضح مطلب ہے کہ کراچی کے ساستدان اس معاملے کو حل کرنے کے قابل ہیں خواہ وہ تھوڑے عرصے کے لئے ہی کیوں نہ ہو۔

کراچی وہ شہر ہے جہاں تشدد کو بہت مہارت سے پروان چڑھایا جاتا ہے۔ جبتک کراچی میں صاحبِ اقتدار افراد کے دل کسی حقیقی تبدیلی پرآمادہ نیں ہوتے اس وقت تک اس شہر کو بامعنی انداز میں محفوظ نہیں بنایا جاسکتا۔

سہیل یوسف

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025